جہاں موجودہ دور میں انسان انسان سے نفرت کرتا ہے اور ایک دوسرے کےخلاف روزبروز نفرت، عداوت اور حسد کی آگ بڑھتی جا رہی ہے وہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شہر سرینگر کے مختلف علاقوں میں آگ کی وارداتیں روز نمودار ہورہی ہیں اور درجنوں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں ۔ وہ کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے کیلئے مجبور ہو رہے ہیں ۔
آخر یہ آگ کی وارداتیں کیوں موسم سرما سے قبل ہی رونما ہو رہی ہیں ،ان کے پیچھے کون سے محرکات ہوتے ہیں ۔جہلم کے کنارے راہل ہر روز اس سوچ میں پڑتا ہے کہ مذہبی عقیدوں کے مطابق جب کسی بستی میں نظام قدرت کےساتھ انسان چھیڑ چھاڑ کرے ،انسان انسانیت بھول کر ،مذہبی وانسانی اصولوں سے منحرف ہو گا تو قدرتی آفتوں کا آنا لازم ہے کیونکہ انسان ۔حیوان بن کر دوسرے انسان پر ظلم وزیادتی ،حق ماری اور بے انصافی سے کام لیتا ہے ،وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اسی انسان کے اندر قدرت کا راز چھپا ہوا ہے ۔ مارداڑ ہوتی ہے ،جوان پانی میں ڈوب جاتے ہیں ،سڑکوں پر بے شمار حادثات رونما ہو رہے ہیں اور اب ہر سو آگ ہی آگ نمودار ہورہی ہے ۔لہٰذا ہمیں اپنے آپ پر غور کرنا چاہیے، کہیں ہم خود ذمہ دار تو نہیں ۔





