وادی میں برف وباراں ہونے کےساتھ ہی سردی کا موسم شدومد سے شروع ہوا ،لوگوں نے گرم ملبوسات ڈھونڈ کر پہنے اور گھروں ،دفتروں اور کاروباری اداروں میں روم ہیٹر ،گیس بخاری جلانے کا عمل شروع کردیا ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا بیرونی ریاستوں سے سیاح حضرات یہاں تشریف آور ہونگے کہ نہیں ؟جس کے بارے میں محکمہ سیاحت کے افسران اور انتظامی ذمہ داران ڈھنڈورہ پیٹ رہے ہیں کہ امسال سردیوں میں سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد وارد کشمیر ہو گی ۔
ویسے بھی وادی سردیوں میں بھی بہت اچھی لگتی ہے ۔برفیلے پہاڑ ،برفیلے میدان ،جہاں سیاح حضرات جومتے اور ناچتے ہیں ،مگر بے چارے کشمیری لوگوں پر کیا کچھ ان سردی کے ایام میں گذرتی ہے ،وہی بہتر جانتے ہیں ۔نہ بجلی ،نہ پانی ،نہ گرمی کا خاطر خواہ انتظام ،نہ ہی روزگار اور نہ ہی اب پرانے ایام کی طرح کوئی دستکار ی کا کام، بلکہ صرف اللہ اللہ پکار کر اپنا گھر بار چلاتے ہیں اور بڑے بڑ ے چائے کے سماوار سامنے رکھ کر پی لیتے ہیں اور اسطرح خود کو گرم رکھتے ہیں ۔





