رواں برس وادی میں زبردست سیاحتی سیزن رہا اور اب تک لاکھو ں سیاح وارد کشمیر ہوئے جس سے نہ صرف اس شعبہ سے وابستہ لوگوں کی اچھی خاصی آمدنی ہوئی ہے بلکہ اس سیزن کی بدولت بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے بھی فراہم ہوئے ۔
سیاسی واقتصادی ماہرین اس بہترین سیاحتی سیزن کو کار آمد کہہ رہے ہیں کیونکہ وادی میں سیاحت اور میوہ صنعت سے ہی عام لوگ جڑے ہیں ۔
جہاں تک میوہ صنعت کا تعلق ہے اس کو نقصان سے دوچار ہونا پڑا ،کیونکہ غیر معیاری ادویات ،کیمائی کھادوں اور خراب موسمی صورتحال سے اکثر میوہ جات خراب ہوئے ۔
سیب ،ناشپاتی اور چری اندر سے خراب ہوئی اور لوگ اس وجہ سے پریشان ہیں ۔بات اصل میں سیاحتی صنعت کی ہو رہی ہے جس کو ماہرین جموںوکشمیر کی اقتصادیا ت کیلئے ریڈ ھ کی ہڑی تصور کرتے ہیں ۔
یہ سیزن امسال عوام کیلئے فائدہ مند رہا ہے، اب چونکہ سرما کا موسم آرہا ہے، اگلے مہینے سے سردی اچھی خاصی شروع ہو گی ،پھر چلہ کلان اور چلہ خردجیسے ایام بھی وادی کے عوام کیلئے مسائل ومشکلات لارہے ہیں ،گرم ملبوسات ،کوئلہ ،کانگڑیاں ،بخاریاں اور حماموں کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔
اِدھر پانی اور بجلی سپلائی بھی اکثر وبیشتر متاثر رہتی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا محکمہ سیاحت سردیوں کے ایام میں بھی وادی میں سیاحوں کو لانے میں کامیاب ہو جائےگا اور کس قدر یہاں سرمائی کھیلوں کا انعقاد ہو گا ۔
سرکار اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ان سردی کے ایام میں سیاحوں کو یہاں مدعو کرنے کیلئے ایک جامع پروگرام ترتیب دے تاکہ سیاحتی سیزن برقرار رہے اور لوگوں کی غربت وافلاس دور ہو سکے او ر ان سخت اور دشوار ایام میں روزگار کی سبیل پیدا ہو ۔
ساتھ ہی ساتھ انتظامیہ کو بجلی اور پانی کی سپلائی کو بغیر کسی خلل کے فراہم کرنے کیلئے جامع پلان مرتب کرنا چاہیے تاکہ سیاحوں کےساتھ ساتھ عام لوگوں کو مشکلات سے نہ گزرنا پڑے ،تب جا کر یہ کہا جائے گا کہ واقعی وادی میں سیاحتی سیزن جوبن پر رہا ۔





