
شوکت ساحل
زندگی امتحان کا دوسرا نام ہے ۔یہ ہر قدم پر امتحان لیتی رہتی ہے ۔بعض اوقات آپ کو مشکل حالات سے دوچار کرتی ہے اور امتحان لیتی ہے کہ آپ کس طرح مشکل حالات کا مقابلہ کرکے خود کے لئے کامیابی کی راہ تلاش کریں گے ۔
یہ سلسلہ موت کی آخری ہچکی تک جاری رہتا ہے ۔زندگی کے اُتار چڑھاﺅ سے سیکھنا اور کامیابی سے ہم آہنگ ہونا ،کامیاب لوگوں کی نشانی ہے ۔دنیا میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ویسے بھی زندگی خوشگوار اور ناخوشگوار حالات سے عبارت ہے۔
اچھے اور برے، دونوں قسم کے حالات کا سامنا ہر شخص کو کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کو ئی ایساشخص ہو جسے اپنی زندگی میں نامساعد حالات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو یا شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو، جسے کبھی کوئی آسانی میسر نہ آئی ہو۔
تاہم اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ مشکل حالات کا سامنا عموماً آسان حالات کی نسبت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مشکلات سے نمٹنا ہی اصل فن اور کامیابی کی ضمانت ہے ۔
ہر شخص اپنی اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق مشکل حالات کا مقابلہ کرسکتاہے لیکن کچھ لوگوں کا ہمت وحوصلہ جلد ہی جواب دینے لگتا ہے، ان کے قد م ڈگمگانے لگتے ہیں اور یہ صورتحال ناکامی کا لبادہ اوڑھ لیتی ہے۔
لیکن کسی بھی مشکل کو کامیاب بنانے کیلئے آپ کو خاص رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو مشکل حالات کے دوران خاص طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ خاص طرز عمل کیا ہے ؟مریکی مصنف ورجینیا ساتر کے مطابق، ’زندگی بالکل ویسی نہیں جیسا آپ تصور کرتے ہیں، یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں موجود منفی حالات کا مقابلہ مثبت رویوں کے ساتھ کرناپڑتا ہے‘۔ مثبت رویہ اگرچہ ایک بہت چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ بے حد اہمیت رکھتا ہے۔
خاص طور پر نامساعد حالا ت کے دوران، مثبت رویے کو کامیابی کی کلید قرار دیاجاتا ہے۔مشکل وقت میں بھی اپنی سوچ مثبت رکھیں کیونکہ سوچ ایک ایسا آلہ ہے جس کا وار کبھی خالی نہیں جاتا۔ مثبت سوچ، مثبت حالات جبکہ منفی سوچ، منفی حالات پیدا کرتی ہے۔
اگرچہ مشکل حالات کو فوری طور پرتبدیل نہیں کیا جاسکتا، صرف ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم بعض اوقات تخلیقی سوچ کے ذریعے کسی بھی مشکل کو کامیابی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ولیم رگلے کی کامیابی کی کہانی آپ کو ایک نئی راہ دکھا سکتی ہے۔ ولیم رگلے1880 میں بیکنگ پاوڈر اور صابن فروخت کرتے تھے، انھوں نے اپنی مصنوعات کی کامیابی کے لیے گاہکوں کو مفت میں گم(GUM) دینے کا طریقہ اپنایا۔
ان مشکل حالات میں رگلے نے غور کیا کہ ان کے گاہک صابن اور بیکنگ پاﺅڈر کی خریداری گم کی لالچ میں کرتے ہیں اور ان کی یہ ’فری آفر‘ مصنوعات کی فروخت میں اضافے کا ذریعہ ثابت ہوئی۔سیانے کہتے ہیں جس طرح اچھا وقت مستقل نہیں رہتا، اسی طرح برا وقت بھی زیادہ دیر نہیں ٹھہرتا۔
برے وقت کے دوران خود کو یقین دلائیں کہ جلد ہی اچھا وقت بھی آئے گا اور یہ مشکل وقت گزر جائے گا کیونکہ یہ یقین آپ کے مقاصد کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوگا اور مصائب برداشت کرنے کی طاقت دے گا۔
مشکل حالات سے سبق حاصل کرنے کے بعد مشکلات پیدا کرنے والے حالات کو تبدیل کرنے پر غور کریں۔
سب سے پہلے اس بات پر غور کریں کہ آپ نے ردِعمل کب دکھانا ہے، فوری طور پر یا پھر کچھ دیر بعد۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے کسی عمل کا کوئی رد عمل فوری طور پر نہ ملےلیکن اپنے ارادوں پر قائم رہیں اور حوصلوں کو پست نہ ہونے دیں۔ ساتھ ہی اپنی حوصلہ افزائی خود کرتے رہیں۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔





