شوکت ساحل
بانڈی پورہ : سرینگر سے تقریباً 65کلو میٹر کی دوری پر واقع اہم شریف بانڈی پورہ کا علاقہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔علم وادب اور آب کے شمالی ضلع بانڈی پورہ میں واقع اہم شریف ایک ماڈل ولیج ہے ،تاہم اہلیان کشمیر کے لئے یہ گاﺅں روحانیت کا مرکز ہے ۔

اہم شریف بانڈی پورہ سطح سمندر سے ایک ہزار578میٹر کی بلندی پر واقع ہے ۔یہ ماڈل ولیج ایک پہاڑی سلسلے پر واقع ہے اور یہ تاحد ِ نگا ہ گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے ۔اس ماڈل ولیج میں وادی کشمیر کے بلند پائیہ ولی کامل ، حضرت محبوب العالم سلطان العارفین شیخ حمزہ مخدوم پاک ؒ کے نام سے منسوب ایک زیارت گاہ ہے اور یہ زیارت گاہ اہم شریف سے معروف ہے ۔

جموں وکشمیر وقف بورڈ کی زیر نگرانی یہ زیارت اہلیان کشمیر کے لئے روحانیت اور عقیدت کا مرکز ہے ۔زیارت گاہ کے امام وخطیب مولوی نذیر احمد اشرفی نے ایشین میل کیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران اس روحانی مرکز کی اہمیت وافادیت بیان کرتے ہوئے کہا ’ حضرت محبوب العالم سلطان العارفین شیخ حمزہ مخدوم پاک ؒ نے اس مقام پر 12برس تک عبادت وریاضت کی ‘۔ان کا کہناتھا کہ حضرت محبوب العالم سلطان العارفین ؒ نے یہاں ایک مسجد شریف تعمیر کی جو آج بھی اپنی اصل شکل میں موجود ہے ۔

حضرت محبوب العالم سلطان العارفین ؒ نے جو مسجد تعمیر کی ہے ،جس میں قدیم کشمیر کی فن ِتعمیر کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے ۔مسجد شریف کی چھت ساڑھے پانچ فٹ کے قریب ہے کیوں کہ چھ فٹ کا شخص مکمل طور پر یہاں سیدھا کھڑا نہیں رہ سکتا جبکہ مسجد ایک چھوٹے سے کمرے پر محیط ہے ،جس میں بمشکل 10افراد بیٹھ کر ایک ساتھ نماز ادا کرسکتے ہیں ۔مسجد کے درمیان ایک لکڑی کا ستون ہے ۔مسجد کے اندر وہ طاق بھی موجود ہے ،جس پر چراغ جلائے جاتے تھے ،اب یہاں برقی رو ہے ۔مسجد میں ہوا داخل ہونے کے لئے 2روشندان بھی ہیں ۔اس روحانی مسجد شریف کو چاروں اطراف سے لکڑی سے باندھا گیا ہے جبکہ یہاں اہم تبرکات جن میں وہ چٹایاں بھی ہیں ،جن پر بیٹھ کر ولی کامل عبادت وریاضت کرتے تھے ۔

وادی کے اطراف واکناف سے عقیدت مند اس روحانی مقام پر حاضری دیتے ہیں اور بار گاہی الہٰی میں ہاتھ اٹھاتے ہیں ۔اس روحانی مرکز کے بارے میں اہلیان کشمیر کا یہ عقیدہ ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی و انکساری کیساتھ مانگی جانے والی جائز دعا حضرت محبوب العالم سلطان العارفین ؒ کے فیض وبرکت سے قبول ہوجاتی ہے ۔زمیندار فصل کی پہلی کٹائی کا ایک حصہ اس زیارت پر لاتے ہیں اور یہاں آنے والے عقیدت مندوں میں بطور تبرک تقسیم کرتے ہیں ۔یہ کشمیر کی قدیم صوفی روایت کا حصہ بھی ہے ۔

زیارت گاہ کے امام وخطیب مولوی نذیر احمد اشرفی کہتے ہیں کہ حضرت بابا داﺅد خاکی ؒ بھی پیر کامل حضرت محبوب العالم ؒ کی خدمت میں موجود رہتے تھے جبکہ انہوں نے بھی یہاں ایک مسجد تعمیر کی تھی ،جسکی نشانی ضم کردہ زیارت گاہ میں موجود چار ستون ہیں ۔اس زیارت گاہ کی چند فٹ کی دوری پر ایک پہاڑی و جنگلی سلسلے میں واقع ایک مقام ہے ،جو ’پیر پل ‘ کے نام سے مشہور ہے ۔

پیر پل کے سے متعلق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں بھی وادی کشمیر کے بلند پائیہ ولی کامل محوعبادت رہے جبکہ اس مقام پر گائے نے شیر کو اپنا نوالہ بنایا ۔مقامی لوگوں کے مطابق ایک کہاوت ہے کہ پیر کامل اس مقام پر گائے کو بھی پالتے تھے اور ایک دن شیر نے اس کو اپنا شکار بنانے کے لئے حملہ کیا ،لیکن گائے نے پلٹ وار کرکے شیر کو اپنا نوالہ بنایا ۔اس مقام تک پہنچنے کے لئے ایک تنگ راہ گزر سے پیدل گزر نا پڑتا ہے جبکہ اس مقام کے گہرائی میں ایک نالہ بھی بہتا ہے جو ماضی میں ایک بڑی نہر تھی ۔

مولوی نذیر احمد اشرفی نے کہا کہ حضرت خواجہ اسحاق قاری ؒ نے اپنی تحریر کردہ کتاب ’ چل چلت العارفین ‘ میں اس مقام کی اہمیت وافادیت کو تفصیلی بیان کیا ہے ۔عقیدت مند اپنی حاجات کی روائیوں کی خاطر اس روحانی مقام پر حاضری دیتے ہیں اور مسجد میں نماز بھی ادا کرتے ہیں ،عقیدت مند یہاں اپنے حاجات کی روائیوں کی خاطر گانٹھ ڈالتے اور کھولتے ہیں ۔

تاہم ماڈل ولیج اہم شریف کے باشندگان وقف بورڈ سے نالاں ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ وقف بورڈ کی زیر نگرانی اس زیارت گاہ پر عقیدت مندوں کے لئے خاطر خواہ انتظامات موجود نہیں ہیں ۔زیارت گاہ کے عقب میں ایک مسجد شریف ہے ،جس میں مقامی لوگ پنجگانہ نماز ادا کرتے ہیں ۔بارہ ربیع اول کو یہاں عرس پاک عقیدت و احترام کیساتھ منایا جاتا ہے ۔ مولوی نذیر احمد اشرفی کہتے ہیں ،یہاں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ سے منسوب مستند تبرکات بھی ہیں ،جن کی نشاندہی عرس مبارک پر کی جاتی ہے اور عقیدت مند فیضیاب ہوتے ہیں ۔






