جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیوں میں ایک اور اضافے کےساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ اور سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنی پارٹی کا پیغام عوام کو سنایا ۔
اس نئی سیاسی جماعت کا نام ڈیموکریٹک آزاد پارٹی ہے اور یہ نئی سیاسی جماعت آنے والے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے گی ۔
اس موقعے پر پارٹی کے سربراہ غلا م نبی آزاد نے اعلان کیا ہے کہ ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے بلکہ ہمار ی تنظیم کابنیادی مقصد عام لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا اور انصاف وقانون ہر ایک کیلئے برابر بنانا ہے ۔
غلام نبی آزاد کی نئی پارٹی میں فی الحال 5سابقہ وزیر شامل ہو چکے ہیں اور ان میں سے 3کا تعلق جموں صوبے سے ہیں جبکہ 2سابق وزیر کشمیر صوبے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
بہرحال اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ اس نوزائد پارٹی کو ابتداءمیں ایک اچھا کیڈر ملا ہے، جو عوامی حلقوں میں جانے پہچانا ہے، اس کونیا تعارف نہیں کرنا ہے، یہ سبھی لوگ جموں وکشمیر کے سیاسی داﺅ پیچ سے پوری طرف واقف ہیں ،جموں وکشمیر میں اقتدار پر برا جماں ہونے کیلئے کون سے سیاسی کھیل کھیلنے ہوتے ہیں ۔شاید انہیں سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
جہاں تک وادی میں علیحدگی پسند لیڈران اور اُن کے ہم عصر لوگوں کا تعلق ہے، وہ بھی ہرگز خاموش نہیں ر ہیںگے ،جوں ہی جموں وکشمیر میں سیاسی ہلچل شروع ہو جائے گی وہ بھی کسی نہ کسی پارٹی کو اپنا ووٹ اور سپورٹ خفیہ طور دیں گے جس طرح انہوں نے نوزائد پی ڈی پی کو اُس وقت دیا تھا جب یہاں نیشنل کانفرنس کی طوطی بھول رہی تھی ۔
غالباً اسی لئے غلام نبی آزاد نے زور دیکر کہا کہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں ہے اور وہ ہر ایک کےساتھ ہاتھ ملا سکتے ہیں، چاہے بی جے پی ہو یا این سی ،پی ڈی پی ہو یااپنی پارٹی ۔
دیکھنا یہ ہو گا کیا غلام نبی آزادعلیحدگی پسند سوچ کو اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں جس طرح پی ڈ ی پی نے ایک دور میں کوشش کی تھی ،کیونکہ امن وسلامتی اور ملک کی خارجہ پالیسی کو مضبوط بنانے کیلئے اس سوچ کو قومی دائرے میں لانا بے حد ضروری ہے، ایک معمولی چنگاری بھیانک آگ پیدا کر سکتی ہے ۔
آنے واے وقت میں سب کچھ عیاں ہو گا آیا غلام نبی آزاد وہ مشن پورا کر سکتے ہیں جو کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی پورا نہ کر سکے یعنی علیحدگی پسندوں کو قومی دائرے میں لاکر جمہوری عمل میں لانا اور انتخابات میں شریک کرنا کیونکہ اسی لئے پارٹی کا نام سوچ سمجھ کر رکھا گیا ہے ۔