34سال کے طویل وقفے کے بعد حضرت قمر الدین بخاری ؒ کا سالانہ عر س پاک دودرہامہ گاندربل میں نہایت ہی عقیدت واحترام کےساتھ منایا جارہا ہے ۔
اس عرس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی اور تین دہائیوں بعد ایک بار پھر ضلع گاندربل کے اس علاقے میں رونق بحال ہو گئی ۔
جموں وکشمیر کے ایل جی شری منوج سنہا نے زیرو برج سرینگر سے ایک شکارہ ریلی کو ہری جھنڈی دکھا کر دریائے جہلم کے راستے گاندربل روانہ کیا ۔ان شکاروں میں طلباءوطالبات کے علاوہ مختلف فنکار اور دیگر سرکاری وغیر سرکاری لوگ سوار تھے ۔
یہ ایک اچھا قدم ہے اور برسوں بعد نہ صرف ایک مرتبہ پھر آبی ٹرانسپورٹ سرینگر سے گاندربل تک شروع ہوا بلکہ میلہ حضرت قمر الدین بخاری ؒ میں موجودہ ہزاروں لوگوں کو روزگار کمانے کا موقعہ بھی فراہم ہوا ،جن میں ہاﺅس بوٹ مالکان ،شکارا والے ،مقامی ریستوران مالکان ،چھاپڑی فروش ،جھولے چلانے والے قابل ذکر ہیں ۔
تین دہائی قبل اس میلے میں لاکھوں لوگ شرکت کرتے تھے ،جن میں زیادہ تر لوگ غلط کام کرنے کی غرض سے یہاں آتے تھے، جو یہاں شراب وشباب کی محفلیں سجاتے تھے ۔
اسطرح اس عظیم اور برگزیدہ بزرگ سے منسوب عرس کو بدنام اور متاثر کرتے تھے ۔یہاںہفتوں تک چلنے والے اس عرس میں کئی لوگ پولیس کے ہتھے چڑھتے تھے اور کئی لوگ لڑائی جھگڑوں کے دوران زخمی ہو جاتے تھے ۔
بہرحال تین دہائیوں کے بعداس اہم زیارت گاہ پر زائرین کا کافی باری رش دیکھنے کو ملا ،جن میں بچے ،بزرگ ،مرد اور خواتین شامل ہیں ۔ اکثر لوگ زیارت گاہ پر حاضری دے ریتے ہیںاور یہاں جاری خطمات المظمات کی مجالس میں شرکت کر کے فیضاب حاصل کرتے ہیں ۔
اگر چہ ہاﺅس بوٹوں میں فنکار حضرات اپنے فن کا مظاہرہ کرتے بھی دیکھے گئے اور بچے سیر وتفریح کے عالم میں مست کھیل رہے تھے۔
تاہم آج کا یہ عرس بالکل مختلف نظر آرہا تھا ،جو واقعی ایک اچھی بات ہے ۔اگر اسی طرح وادی میں بزرگان دین کے عرس عقیدت واحترام کےساتھ منائے جا ئیں گے تو یہ وادی کے بدلتی صورتحال میں کار آمد ثابت ہوں گے، لیکن انتظامیہ کو ان باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں ان عرس کے دوران کسی قسم کی ناپاکی اور ناچاکی نہ ہو جائے جیسے کہ پہلے ایا م میں ہوتا تھا اور پھر مصیبت عوام کا مقدر بن جائے گی ۔





