بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

پوشیدہ ہیروے۔۔۔۔۔

ملک کے دیگر حصوں کی نسبت جموں وکشمیر کے لوگوں میں ہر طرح کی صلاحیتیں موجود ہیں ،یہاں کے نوجوانوں کے کارنامو ں سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ یہاں کے نوجوان ہرمیدان میں بازی مار سکتے ہیں اور اُنکے اندر اسطرح کی بے شمار خوبیاں موجود ہیں کہ و ہ کسی بھی شعبے میں کسی بھی طرح کا کارنامہ بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔

کھیل کا میدان ہو یا تعلیم وتربیت کا شعبہ ہو،جنگ کامیدان ہو یا سیاست کا میدان ،یہاں کے لوگ اپنے تجربہ اور ذہانیت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔

لیکن ایک بات دیکھنے میں مل رہی ہے کہ جموںوکشمیر خاصکر وادی کے لوگوں کو بیرونی دنیا سے متعلق جانکاری نہیں تھی وہ کنویں کے مینڈک کی مانند اپنی زندگی چار دیواری میں گزارتے تھے اور اپنی زندگی شرافت ،سادگی اور خوشی ومسرت اور شادمانی سے گزارتے تھے ۔

1990ءکے بعد ہی یہاں کے عام لوگوں کو بیرونی دنیا کا پتہ بخوبی چل گیا ،انہوں نے مختلف ممالک کی تعمیر وترقی اور خوشحالی سے متعلق طریقوں سے واقفیت حاصل کی اور اسطرح یہاں کے بچوں میں بھی ایک دوسرے سے مقابلہ آرائی کاموقع ملا ۔

جہاں ایک دور میں سابق بیوروکریٹ اور مختلف عہدوں پر فائز رہے، آئی اے ایس ٹاپر خورشید گنائی کا تعلق ہے، انہوں نے اپنے دور میں وادی کا نام روشن کیا ۔

مرحوم شیخ محمد عبد اللہ سے لیکر مرزا محمد افضل بیگ اور مولاناسعید مسعودی سے لیکر ڈاکٹر میر واعظ عمر فاروق تک کئی شخصیات نے اس سرزمین پر جنم لیا ۔

بڑے بڑے صوفی شاعر جنہیں عالمی شہرت حاصل ہے، کشمیر کے چہرے پر رونق بڑھانے میں اُن کا ایک قابل ستائش رول رہا ہے ۔

غنی کشمیری ،شمس فقیر ،سچہ کران اور لل دید ،حبہ خاتون اور شیخ نورالدین ولی ؒ جیسی شخصیات یہاں کے انمول ہیرے ہیں ۔

ہم آج بھی جب اپنی نظر اِدھر اُدھر دوڑاتے ہیں ،تو یہ بات فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ وادی ذہانت اور قابلیت کا مرکز ہے ۔

جہاں کرکٹر پرویز رسول ،ویشو چمپئن صادیہ طارق اور ان جیسے درجنوں ستار ے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔

وہیںیہاں کے سیاستدانوں اور حکمرانو ں نے ہمیشہ یہاں کی قابلیت اور ذہانت کو درپردہ رکھا، کیونکہ ان میں اکثر لوگ احساس کمتری کا شکار تھے۔

وہ سوچتے تھے کہ اگر ہم نے ایسے نوجوانوں کو نکھار نے کی کوشش کی تو اُن کے اپنے پیچھے رہ جائیں گے ۔

گزشتہ چند برسوں سے جس طرح مرکزی سرکار اور دیگر ادارے بڑی تیزی سے سامنے آنے لگے ہیں،اس سے یہ بات یقینی بن جاتی ہے اب یہاں کا نوجوان آگے بڑھتا ہی جائے گا اور کامیابی کی نئی نئی داستانیں اور تاریخیں رقم کرتا جائے گا ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر شعبے میں یہ احساس اُجاگر کیا جائے کہ وہ وادی اور جموں کے ہر گھر او رہر گاﺅں تک اپنی رسائی ممکن بنا کر یہاں چھپے قابل اور ذہین لوگوں کی نشاندہی کر کے اُنہیں آگے جانے کا موقعہ فراہم کریں، تاکہ اس خطے کا نام بھی ملک میں آگے بڑھ سکے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img