جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

متوسطہ طبقہ کی عجیب کیفیت ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

ایک قلمکارکے مطابق ”انقلابی مفکرین اور انقلابی رہنماو¿ں نے انقلابی جدوجہد میں مڈل کلاس(متوسطہ طبقہ ) کے کردارکو بہت اہم قرار دیا ہے۔

کیونکہ عوام کی بھاری اکثریت سیاسی، معاشرتی اور معاشی شعبوں سے نابلد ہی رہتی ہے۔ کسی بھی انقلابی جدوجہد میں عوام کی شرکت سیاسی شعور سے مشروط ہوتی ہے اور عوام میں سیاسی شعورکی آبیاری کا کام عموماً مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ لوگ ہوتے ہیں۔

“ تاہم آج اس موضوع پر نہیں بلکہ متوسطہ طبقہ کے مسائل اور اس طبقہ کی عجیب کیفیت پر بات کرتے ہیں ۔

ہم جب اپنے معاشرے کے اس طبقہ کی معیار ِ زندگی اور زندگی کی رفتار پر نظر ڈالتے ہیں ،تو یہ وہ طبقہ ہے جو زیادہ تربے وجہ مسائل کے گرد ِ آب میں پھنس کر رہتا ہے اور یہ طبقہ ہمہ وقت یا تو الجھی ہوئی سوچوں کے تضادات میں غرق رہتا ہے ،یا بحث ومباحثہ یا پھر گھریلو مسائل ومشکلات کا درد ایکدوسرے کیساتھ بانٹتا رہتا ہے ۔

کبھی بیماری کی الجھنیں ،کبھی نفسیاتی دبا ﺅ اور کبھی آزمائش کے سمندر میں تیرتا رہتا ہے ۔کبھی اپنے ملکیتی مکان سے کرایہ کے کمرے میں منتقل ہوتا ہے تو کبھی کرایہ کے کمرے سے اپنے ملکیتی مکان میں جاتا ہے ۔

اس متوسطہ طبقہ کی زندگی اِ ن ہی الجھنوں میں گزرتی رہتی ہے جبکہ یہ ساری زندگی متوسطہ طبقہ کا ہی کہلاتا ہے ۔ہم یہ دیکھتے ہیں کہ متوسطہ طبقہ ہمیشہ ’اپر کلاس اور لور کلاس‘ کے درمیان ایک عجیب سی کیفیت میں رہتا ہے۔

نہ تو’ اپر کلاس‘ والی سہولیات حاصل کر پاتا ہے اور نہ ہی ’لور کلاس ‘کے ساتھ میل کھاتا ہے۔ غریب لوگ اسے اپنے سے بہتر سمجھتے ہیں اور امیر لوگ اسے اپنے سے کمتر سمجھتے ہیں۔

اور یہ کلاس یا طبقہ سب سے زیادہ ملازموں اور نوکری پر مشتمل ہے۔ متوسطہ طبقہ ہمیشہ پڑھ لکھ نوکری کے حصول کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

ساری زندگی نوکری کر کے کچھ پیسے بنائے جاتے ہیں اور پھر ان پیسوں سے گھر بنا کر بیٹے بیٹیوں کی تعلیم اور شادی کردی جاتی ہے اور کہانی پھر صفر سے شروع ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ متوسطہ طبقہ آخر ہمیشہ متوسطہ طبقہ ہی کیوں رہتا ہے؟ ہمیشہ ایسی ہی گومگو کی حالت میں کیوں رہتا ہے؟۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی کل آبادی کا تقریباً 50فیصد حصہ متوسطہ طبقہ پر مشتمل ہے ۔

جموں وکشمیر کی کل آبادی کا ایک وسیع حصہ اسی طبقہ پر مشتمل ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ متوسطہ طبقہ کے سوچنے کا انداز ہی اس کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا جارہا ہے۔ متوسطہ طبقہ پیسے اور معاشی خوشحالی کے بارے میں بہت غلط تصورات رکھتا ہے۔

سب سے پہلا مسئلہ یہ ہے کہ متوسطہ طبقہ اثاثے اور مالی بوجھ کے درمیان فرق نہیں سمجھتا۔جموں وکشمیر میں یہ طبقہ اپنی ساری توجہ گھر بنانے اور بچوں کی شادی کرانے پر مرکوز کرتا ہے ۔

اس الجھن میں یہ بے وجہ گھریلو تنازعات کو بھی جنم دیتا ہے ،جو اسے مڈل کلاس سے لور مڈل کلاس اور ملکیتی مکان کے مالک سے کرایہ دار بنا دیتا ہے ۔

اگر یہ طبقہ اپنی زندگی کو خوشحال اور خوشگوار بنانے کا منصوبہ ترتیب دے تو اپر کلاس سے دوڑ تو نہیں کرسکتا لیکن ایک پُرسکون زندگی گزار سکتا ہے ۔کیوں کہ زندگی میں سکون کا ہونا اہم جز ہے ۔

اگر آپ کے پاس سب کچھ بھی ہو لیکن سکون نہ ہو تو زندگی ،زندگی نہیں رہتی بلکہ” زندہ قبرستان“ بن جاتی ہے ۔

سوچوں کے تضادات کو دور کرنے اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرکے جب زندگی کی گاڑی کو آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، تو زندگی خوشحال ہوجاتی ہے اور دیگر مسائل سے لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img