دُنیا کے دو بڑے ممالک بھارت او ر امریکہ نے امسال اکتوبر میں مشترکہ فوجی مشق کا اعلان کیا ہے اور اسطرح یہ معاملہ برصغیر میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ جہاں امریکہ دولت اور ٹیکنالوجی میں دنیا کا نمبر ون طاقتور ملک تصور کیا جا رہا ہے۔ وہاں بھارت بھی اقتصادی ،فوجی اور آبادی کے لحاظ سے امریکہ کے برابر مانا جاتا ہے کیونکہ یہ ملک تمام چھوٹے بڑے ممالک کیلئے عالمی منڈی ثابت ہو رہا ہے ۔
بھارت روزبروز ترقی کی اور جا رہا ہے اور بڑی تیزی سے یہ ملک ہر شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے ۔اگر تاریخ پر ایک نظر ڈالی جائے تو بھارت شروع سے ہی روس کا قریب دوست رہا ہے جبکہ یہ دوستی اب بھی قائم ہے، اسکے برعکس پاکستان امریکہ کے قریب نظر آرہا تھا ۔
روس کے بکھر جانے کے بعد اگر چہ تمام ممالک نے اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لائی لیکن بھارت کی خارجہ پالیسی سب سے مضبوط اور موثر ثابت ہو رہی ہے ۔غالباً یہی وجہ ہے کہ امریکہ جیسا طاقت ملک بھارت کےساتھ مشترکہ فوجی مشق کرنے جا رہا ہے، اس مشق سے برصغیر کے ہمسایہ ممالک پاکستان ،بنگلہ دیش ،بھوٹان اور چین پر بھی براہ راست اثر پڑے گا اور یہ ہمسایہ ممالک بھارت کےساتھ اپنی قربت مزید بڑھائیں گے اور اسطرح یہاں سے مختلف فوائد حاصل کر سکتے ہیں ۔
جہاں تک چین اور پاکستان کا تعلق ہے انہیں بھی اپنی خارجہ پالیسیوں میں تبدیلی لاکر اپنے تمام مسائل بہتر ڈھنگ سے بھارت کےساتھ حل کرنے چاہیے اور اپنی دوستی اس ملک کےساتھ مضبوط کرنی چاہیے تاکہ وہ اس عالمی منڈی سے مستفیدہو سکے کیونکہ موجودہ دور میں صرف اقتصادی مفادات کی جنگ ہے ۔
اس جنگ میں وہی عقلمند تصور کیا جائے گا، جو اپنے ملک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے امیر اور طاقتور ممالک سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ با ل آخر سرمایہ داری ہی طاقت کا سرچشمہ مانا جاتا ہے، جس طرح امریکہ نے تسلیم کیا اور بھارت کےساتھ ہر شعبے میں شراکت داری کیلئے تیا رہو گیا جس کی مثال مشترکہ فوجی مشق ہے، جو اکتوبر کے مہینے میں بھارت کی شمالی مشرقی ریاستوں میں ہونے والی ہے ۔