تحریر:شوکت ساحل
ارض ِ ہند کے بطن سے پیدا ہوا مملکت خداداد پاکستان ،کل تک کشمیر کی آزادی کے لئے سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا روایتی اعلان کیا کرتا تھا ،اب خود کی ہی حقیقی آزادی کی جنگ لڑرہا ہے اور یہ ایسی حقیقت ہے ،جس سے ہر کوئی واقف ہے ۔
دیوالیہ کی دہلیز پر بیٹھا ایٹمی طاقت ’پاکستان ‘ کب شری لنکا بن جائے گا ،شاید وہ وقت دور نہیں ،کیوں کہ یہ ملک گزشتہ ستر برسوں سے امدادی ڈالرز اور حکمرانوں کے کشکول پر زندہ رہا ہے ۔
توسیع پسند ملک چین نے پاکستان کو قرضوں کے بوجھ تلے اور سی ۔پیک کی مدد سے آہستہ آہستہ اپنا غلام بنانا شروع کردیا ہے۔
ویسے بھی چین چھوٹے اور معاشی طور کمزورممالک کو قرضے دے کر اپنا غلام بنانے میں مصروف ِ عمل ہے ۔
امریکا نے بھی ڈالرز کی امداد میں پہلے ہی اس ملک کو اپنا غلام بنایا ہے،اس لئے پاکستان ڈرون حملے اور اپنے ہی ملک کے شہریوں کا خون بہانے کے باوجود خاموش تماشی بیٹھا ہوا تھا ۔
ایک خبر کے مطابق 10 نومبر 2015کو اُس وقت کے پاکستانی وزیراعظم میاں نوازشریف نے کراچی میں ہندوﺅں کے تہوار ’ دیوالی“میں شرکت کی اور کہا تھا کہ ’مَیں اپنے ہندو دوستوں سے اکثر گِلہ کِیا کرتا تھا کہ ٓاپ بھی مجھے اپنی خوشیوں میںشریک کیا کریں میری خواہش ہے کہ مجھے بھی دیوالی منانے کا موقع مِلے‘۔
دیوالی کے دِن ہندو اپنے گھروں میں اور گھروں سے باہر چراغاں کرتے ہیںاور لکشمی دیوی کی پوجا کرتے ہیں۔16فروری کو خبر آئی کہ ”پاکستان کے بیرونی قرضے50 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں اور یہ2016ءکے وسط تک دیوالیہ ہو جائے گا‘۔
یہ خبر بین الاقوامی مالیاتی تجزیہ کار کمپنی (Blumberg) کے حوالے سے آئی تھی۔ اُ س وقت کی پاکستانی حکومت نے اِس خبر کی تردید کردی ہے۔ خدانخواستہ ہمارا پیارا پاکستان دیوالیہ کیوں ہو؟ مرزا غالب کی اِس خواہش کے مطابق کہ۔۔۔۔’گری تھی جِس پہ ، کل بجلی، وہ میر آشیاں کیوں ہو؟‘۔
حالیہ دنوں پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا’ ڈھکی چھپی بات نہیں ملک پیچھے رہ گیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع پر ڈالر گرا‘۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یہ بھیا کہا ’اب کوئی ملک قرض دینے کے لئے بھی تیار نہیں ،کوئی کہتا ہے وزیر اعظم سے کہو فون کرو ،کوئی کہتا ہے آر می چیف سے کہو فون کرو ،ہم ایسے آگے بڑھ دہے ہیں ،ہمارا کیا ہوگا؟‘پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا ’دنیا سے قرض مانگنا مشکل ہوگیا ہے اور اب شرم بھی آتی ہے،ایک دوست ملک سے سنہ 1996 میں لیا گیا 45 کروڑ ڈالر کا قرض اب تک واپس نہیں کر سکے۔،ان سے مزید قرض مانگنے جاو تو شرم آتی ہے۔
آرمی چیف سے فون کروانا پڑتا ہے۔‘ہندوستان اس قدر غریب ملک تھا کہ اس پر دستاویزی فلمیں بن رہی تھیں ۔لیکن اب ہندوستان دنیا کی پانچویں عالمی اقتصادی طاقت کی دہلیز پر کھڑا ہے ۔بد قسمتی سے بعض حکومتوں کی جانب سے نا قص پالیسیوں اور عالمی وبا کے باعث ہندوستان کی ترقی کی رفتار کچھ سست ہوئی ہے ،لیکن سفر جاری ہے ۔
ایسے میں دیوالیہ کی دہلیز پر بیٹھا ایٹمی طاقت اور کشکول پر زندہ ملک کشمیریوں کو آزادی کے خواب دکھا کر کیا ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے؟ ،اس پر اپنی سوچ بدلنی کی ضرورت ہے ۔