جمعہ, جنوری ۱۷, ۲۰۲۵
-2.5 C
Srinagar

غور کرنے کی ضرورت

کہا جا رہا ہے کہ ہند۔چین سرحدی تناﺅ مسلسل جاری ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے فوجی افسران پھر ایک بار میٹنگ کرنے جا رہے ہیں ۔

بھارت کا جہاں تک تعلق ہے ،یہ اب 1947ءکا بھارت نہیں رہا ہے بلکہ یہ خو د انحصار ملک بن گیا ہے ،اس کی دوستی اب دنیا بھر کے بڑے بڑے ممالک کےساتھ ہو رہی ہے۔

یہ ایک عالمی منڈی بن چکی ہے جہاں سے ہر چھوٹا بڑا ملک بہ آسانی فائدہ حاصل کرسکتا ہے ۔چینی حکام کو بھی اس حوالے سے گہرائی سے سوچنا چاہیے کیونکہ موجودہ دور اقتصادی دور مانا جاتا ہے، آج کل صرف مال و دولت اور اثر ورسوخ ہی کام آتا ہے ۔

بھارت کے پالیسی سازوں اور سیاستدانوں کو نہایت ہی سنجیدگی سے اس سرحدی تناﺅ پر غور کرنا چاہیے اور اسی دور رس پالیسی مرتب کرنی چاہیے کیونکہ اب نہ رام رام کہنے سے کچھ ہو گا اور نہ ہی شرافت کام آتی ہے بلکہ دولت سے ہی سب کچھ ہوتا ہے ۔

اگر بھارت۔ چین سے خریداری بند کرے تو انہیں کروڑوں روپے کا روزانہ نقصان ہو جائے گا ،ہاں بھارت میں بھی مہنگائی بڑ ھ سکتی ہے جس کو بہترڈھنگ میں رکھنے کیلئے طریقہ کار ڈھونڈنا چاہیے ،جہلم کے کنارے بیٹھ کر یہی سوچ میں آرہا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img