کسی بھی ملک قوم وملت کی بنیادیں موثر اور مضبوط بنانے میں اس میں موجود ذہین قابل لوگوں کارول ہوتا ہے، جنہیں عرف عام میں دانشور وعالم کہا جارہا ہے ،اگر یہ لوگ اپنی سوچ وفہم کے مطابق کام کر کے عام لوگوں کو باخبر کریں گے تو سماج ترقی اور خوشحالی کی اور چلے گا ،نہیں تو تباہی قوموں کا مقدر بن جائے گی ۔
جموںوکشمیر جسے دنیا میں ایک خاص حیثیت اور مقام حاصل ہے ، اب تباہی کی جانب گامزن ہے کیونکہ ہر مسجد اور مجلس میں نام نہاد علماءایسی تقاریر بیان کرتے ہیں کہ اُن سے پوری قوم میں خلفشار پیدا ہورہا ہے ۔
ہر عالم اپنی اپنی الگ جماعت اور ڈیڑھ انیٹ کی مسجد تعمیر کررہا ہے اس طرح لوگو ں کو تقسیم درتقسیم کرتے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے ۔
سوشل میڈیا پر روز ایسے پوسٹ دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں جن سے عام انسان کا دل رنجیدہ ہوتاہے ۔وادی کشمیر میں ہزاروں ایسے نام نہاد عالم نمودار ہو رہے ہیں جو صرف سوشل میڈیا پر دن رات اپنی تقاریر اپ لوڑ کرتے رہتے ہیں جو انہوں نے مختلف مجالس میں اپنے خواریوں کے سامنے کئے ہوتے ہیں ،چند ایک مولوی ایسے ہیں جو کھل کر ایک دوسری کی مخالفت کرتے ہیں اور سننے والوں کو اپنی اپنی جماعت کی جانب راغب کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔ان علماءحضرات کے چاہنے والوں کو ان ارشادات نبوی ﷺ کا خیال رکھنا چاہیے کہ آخر زماں کے علماﺅں کا کیا حال اور حشر میدان حشر میں ہو گا ۔
یہی حال دیگر مذاہب کےساتھ بھی پیش آرہا ہے اُنکے پنڈت ،گورو اور پیر اسی طرح کے کام انجام دینے میں محو ہیں وہ بھی اپنے اپنے لوگوں کو مذہبی معاملات میں اُلجھا کر انہیں تقسیم درتقسیم کرنے میں لگے ہیں ۔
اسطرح یہ بات عیاں ہو رہی ہے کہ آنے والے وقت میں پورے ملک اور معاشرے کا حلیہ ہی بگڑ جائےگا اور جس واحدت او ر یکسا نیت کیلئے ملک کے حکمران محنت و مشقت کرتے ہیں وہ بکھر جائےگا اور مذہبی بنیادوں پر ملک ومعاشرہ تقسیم ہو جائے گا اورہر سُو تباہی وبربادی پھیل جائے گی ،لہٰذا وقت کی اہمم ترین ضرورت ہے کہ حکومت وقت اور امت کے ذی حس لوگ ان نام نہاد علما ءاور پنڈتوں ،پیروں کی لگام کس لے جو انسانیت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ ان نام نہاد علماءاور پنڈتو ں کے جال میں نہ پھنسے جو صرف ایک دوسرے کےخلاف محاذ کھولنے میں لگے ہیں اور اس طرح قوم وملت کی تقدیر کےساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ۔