جموں وکشمیر کے ایل جی شری منوج سنہانے ایک بار پھر اپنا وعدہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا سب سے اہم مقصد جموں وکشمیر کو رشوت سے صاف وپاک بنانا ہے تاکہ سب کچھ درست سمیت میں چل سکے ۔
اگر دیکھا جائے رشوت ستانی تمام برائیوں کی جڑ ہوتی ہے، اسی رشوت سے انتظامی معاملات خراب ہوتے ہیں ،ناانصافی پروان چڑھ جاتی ہے اور حقوق کی حق تلفی ہو جاتی ہے جو بعد میں تشدد اور خون خرابے کا باعث بھی بن جاتی ہے ۔
رشوت ستانی کا جہاں تک تعلق ہے یہ صرف پیسوں کی شکل وصورت میں ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس رشوت کے کئی طریقے ہیں ،جو لوگ عملاتے ہیں ۔
ایک دولت مند انسان یا اعلیٰ عہدیدار کیلئے یہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی انہیں کام کروانے کیلئے نقد پیسہ دے کبھی کبھار یہ تحفوں اور تحائف کی صورت میں بھی رشوت پیش کی جاتی ہے اور کبھی شراب اور شباب کی دوستی قائم کر کے بھی رشوت ستانی انجام دی جاتی ہے ۔
جو بھی اعلیٰ عہدیدار ہوتا ہے وہ بہ ظاہر کرسی کا مالک ہوتا ہے لیکن اس کرسی پر بٹھانے والے عام لوگ ہی بنیاد ہوتے ہیں، جو مختلف طریقوں سے سرکار کو ٹیکس دیکر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں ۔
اگر ہر انتظامی افسر یہ بات بخوبی سمجھ سکے کہ میں عوام کا حاکم نہیں بلکہ خادم ہوں تو وہ کوئی غلط طریقہ کار استعمال نہیںکرے گا نہ ہی وہ نقد پیسہ کام کرنے کیلئے بطور رشوت لے گا نہ ہی تحفے وتحائف لے گا۔
وہ انصاف پسندی سے کام لیکر ہر شہر ی کا کام اپنے وقت پر بہتر ڈھنگ سے قانونی طور انجام دے گا ،اگر یہی افسر کسی دولت مندیا اثر ورسوخ رکھنے والے شخص کے زیر اثر اُن کا کام کرے گا اور غریب انسان کو پس پشت ڈال دے گا، یہ بھی رشوت ستانی ہے ۔
جہاں تک مرکزی حکومت اور ایل جی موصوف کا تعلق ہے وہ صرف نقد رقومات کی لین دین کو ہی رشوت ستانی سے تعبیر کرتے ہیں ۔
انہوں نے آج تک نصف درجن سرکار ی ملازمین کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے ۔جنہوں نے لوگوں سے رشوت وصول کی مگر آج تک کسی بھی ایسے افسر کو تحقیقاتی ایجنسیوں نے گرفتار نہیں کیا ہے جس نے اثر ورسوخ اور دیگر محفلیں سجانے کی بناءپر کسی انسان کی طرفداری کر کے عام لوگوں کے حقوق پر شب وخون مارا ہے ۔
لوگوں کو بھی اس حوالے سے آگے آنا چاہیے اور کسی بھی سرکاری ملازم اور اُسکے ساتھ ساز باز کرنے والے لوگوں کو بے نقاب کرنا چاہیے، تب جا کر یہ ممکن ہے کہ مرکزی سرکار اور ایل جی کے صاف وشفاف انتظامیہ فراہم کرنے کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے ورنہ یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا اور کبھی صاف وشفاف نظام قائم نہیں ہو گا جو امن وترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہے ۔





