وادی میں خون کی ہولی ہنوز جاری ہے ۔ابھی راہول بٹ کی ہلاکت کے زخم تازہ ہی ہیں اور کشمیری پنڈتوں کی احتجاج بھی ختم نہیں ہوئی ۔اِدھر ایک اور اسکول ٹیچر کو ضلع کولگام میں گولی مارکر ازجان کیا گیا ۔
ان ہلاکتوں سے قاتل کیا کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں یہ اُن کو پتہ ہو گا لیکن ایک بات صاف ہے کہ جموں اور کشمیر کو مذہب کی بنیاد پر مزید تقسیم کر نے اور مذہبی بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔
جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے یہاں کی مذہبی رواداری اور آپسی میل میلاپ کو دیکھ کربابا ئے قوم آنجہانی ماتما گاندھی نے ملک کے سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کو صاف طور پر کہا تھا کہ جموں وکشمیر خاصکر وادی ملک کے لوگوں کیلئے ایک مثال ہے، اس ملک میں ہند واور مسلمان ایک ساتھ مل کر زندگی گذارسکتے ہیں ،مجھے جنت کی اس وادی سے ایک امن وسکون کی کرن نظرآتی ہے جو واقعی ایک نو ر بن کر پورے ملک میں پھیل سکتی ہے اور اسطرح یہ ملک ہر محاز پر چمک اُٹھے گا ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ اس ملک کی جمہوریت اور گنگا جمنی تہذیب پر دنیا کے دیگر ممالک رشق کرتے تھے کہ ہندوستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جہاں ہر دس کلو میٹر کے فاصلے پر لوگ الگ زبان بولتے ہیں اور لوگوں کا رہن سہن ،تہذیب وتمدن بالکل مختلف ہے اسکے باوجود اُنہیں اس بات پر فخر ہوتا ہے کہ کشمیر سے کنیا کماری تک سب اس ملک کے شہری ہیں اور سب کو یکساں حقوق حاصل ہیں ۔
بدقسمتی سے گذشتہ چند برسوں سے جس طرح ہوا ملک میں چلی ہے، اُسکا بھر پور فائدہ دشمنوں نے اُٹھایا ہے ۔دشمن اب آرام سے اس ملک کے شہریوں کو زبان ،رہن سہن ،مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر ایک دوسرے سے لڑوانے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ یہ ملک کمزور ہو جائے اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکےں ۔
اسی لئے وادی میں بھی چن چن کشمیری پنڈتوںاور ہندﺅں کو نامعلوم افراد اپنی گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔
لہٰذا ان سازشوں سے تمام لوگوں کو خبردار رہنا چاہیے اور متحد ہو کر ان قوتوں کےخلاف لڑھنا چاہیے تاکہ یہ ملک بغیر کسی رکاوٹ کے ترقی اور خوشحالی کے منازل طے کر سکے ۔





