ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان ہوتے ہی عام لوگوں نے راحت اور سکون کی سانس لی ہے کیونکہ گزشتہ کئی برسو ں سے ملک میں لگاتار پیٹرول ،ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا تھا، جس وجہ سے بازاروں میں مہنگائی عروج پر پہنچ گئی اور عام انسان کو ضروریات زندگی کی چیزیں خریدنا مشکل ہو رہا تھا۔
چونکہ ملک میں اقتصادی عدم استحکام اور عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ کو لیکر مرکزی حکومت کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑتا تھا، مگر حقیقت یہی ہے اس وجہ سے بازاروں میں مہنگائی اس قدر بڑھ گئی کہ لوگ برداشت نہیں کر پاتے تھے ،اب چونکہ برسوں بعد پیٹرول ،ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں لگ بھگ 10فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بازاروں میں کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر ضروری سازوسامان کی قیمتوں میں کمی آئے گی یا نہیں ؟کیونکہ اکثر فیکٹری مالکان اور بیوپاری حضرات مہنگائی کو لیکر یہی جواب دے رہے تھے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے تمام چیزوں کے بھاﺅ میں تیزی ہوگئی ہے۔
چونکہ سرکار کے اس فیصلے کو لیکر عام لوگ اگرچہ خوش نظر آرہے ہیں اور اس اقدام کو اپنے لئے فائدہ مند تصور کر رہے ہیں ،تاہم جن لوگوں کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہے اُن کو کس طرح براہ راست راحت ملے گی ، جب تک بازاروں میں اشیاءخوردنی کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی تب تک مرکزی سرکار کا یہ فیصلہ اُن کیلئے کوئی خاص معنی نہیں رکھتا ہے ۔
ہاں جہاں تک اُن لوگوں کا سوال ہے جن کے پاس اپنی گاڑیاں ہیں ،وہ فائدے میں رہیں گے ۔اگر پیٹرول ،ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتیں برقرار رہ جاتی ہے تو فیکٹری مالکان ،ہول سیل ڈیلر ان کو چیزوں کے نرخوں میں ضرور کمی کرنی چاہیے تاکہ غریب لوگ بھی سرکار کے اس اہم فیصلے سے مستفید ہو سکے ورنہ یہی تصور کیا جائے گا کہ یہ فیصلہ بھی امیر لوگوں کیلئے ہی فائدہ مند ہے ۔