موسم کے تیور ہر شام نہ جانے کیوں بدلتے رہتے ہیں۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ بات روز مشاہدے میں آئی ہے کہ دوپہر کے بعد تیز ہوا ،آندھی اور ژالہ باری ہو رہی ہے ،جس سے کھڑی فصلوں ،میوہ باغات اور سبزیوں کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے ۔
ماہرین اس معاملے کو ماحولیات کی آلودگی کےساتھ جوڑدیتے ہیںجبکہ مذہبی علماءان معاملات کو سماجی برائیوں کےساتھ جوڑ دیتے ہیں ۔
اگر باریک بینی سے دیکھا جائے دونوں کی بات اپنی اپنی جگہ صحیح ہے ۔لوگوں نے گندگی اور غلاظت کو اس قدر پھیلایا ہے کہ وہ اپنی ہی اس غلاظت اور گندگی میں غرق ہو کر موسمی تبدیلی اور تغیر سے پریشان ہورہے ہیں ۔دیکھا جائے پانی کو گندہ کرنا ،ماحولیات کو آلودہ کرنا بھی ایک بہت بڑا گناہ ہے ۔
لہٰذا گناہ کی سزایہاں بھی ملتی ہے اور یہاں سے جانے کے بعد بھی ہمیں یاد ہونہ ہو لیکن اللہ تعالیٰ بھی یہی ارشاد فرماتا ہے کہ میں انسان پر ہرگز ظلم نہیں کرتا ہوں بلکہ انسان اپنے آپ پر خود ظلم کرتا ہے، اسی لئے موسم کی خرابی میں بھی انسان کا ہاتھ ہے ،جو دن رات نظا م قدرت کےساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا رہتا ہے ۔