جمعہ, جولائی ۴, ۲۰۲۵
31 C
Srinagar

بے ہنگم ٹریفک کی روانی ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

سڑک حادثات آج پوری دنیا میں صحت عامہ کا ایک اہم اور نظر انداز مسئلہ ہے۔ یہ چوٹ، معذوری اور موت کی اہم وجہ ہے جبکہ اس سے ہونے والے ذہنی، مالی اور دوسرے صدمے نا قابل تصور ہیں۔

ہم سنتے ،دیکھتے اور کہتے آئے ہیں کہ سڑک حادثات اور ان میں ہونے والی اموات کی بنیادی وجہ میں دوران ڈرائیونگ موبائل کا استعمال، حد سے زیادہ رفتار، سگنل کو توڑنا، کم عمر یا نا تجربہ کار ڈرائیور، ٹریفک جام اور پارکنگ لاٹس کی کمی وغیرہ جیسے عوامل شامل ہیں۔

مثلاً اگر آپ آپ اپنی رفتار دو گنا کرتے ہیں تو چوٹ کی سطح میں 2 گنا نہیں بلکہ 4گنا اضافہ ہوتا ہے۔

ایسے ہی ڈرائیور اپنی لا پرواہی کی وجہ سے نا صرف اپنے آپ کوبلکہ ان کو بھی بھاری نقصان پہنچاتے ہیں جو ہر ممکن قواعد پر عمل پیرا ہو کر گاڑی چلا رہے ہیں۔

اکثر والدین اپنے بچوں کو چھوٹی عمر میں ہی موٹر سائیکل یا گاڑیاں دلوا دیتے ہیں جبکہ ان کا ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں بنا ہوتا اور جب بچے کسی حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں تو والدین خود کی بجائے حکومت کو قصور وار ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔

ٹریفک جام ایک اور مسئلہ جس میں قیمتی وقت تو ضائع ہوتا ہی ہے لیکن اگر کوئی مریض ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال جا رہا ہے تو مریض رحم کے لیے صرف خدا کی طرف ہی دیکھ سکتا ہے۔

گزشتہ دنوں میں میں نے خود ایک ا یمبولینس گاڑی کو کم ازکم بیس منٹ تک ڈل گیٹ پل پر ٹریفک جام میں در ماندہ ہوتے دیکھا ۔

ایک مریض کے لئے ایک ایک منٹ قیمتی ہوتا ہے ،جبکہ ایمبولینس کو جگہ دینا اولین ترجیح ہوتی ہے ۔بالا وجو ہات تو عام ہیں ،لیکن کشمیر میں ٹریفک جام کی وجوہات میں یہ وجوہات بھی ہیں ،یکیورٹی ناکہ بندی ،بیریکیٹس(ناکہ بندی) ۔

سیکیورٹی کے لحاظ سے ناکہ بندی کے خلاف نہیں لیکن جگہ تعین لازمی ،تاکہ ایمبولینس گاڑی در ماندہ نہ ہوں ۔مختلف علاقوں میں پیش آنے والے حادثات کا ایک عنصر پارکنگ کی جگہوں میں کمی بھی ہے۔

جب لوگوں کو پارکنگ کی جگہ تک رسائی نہیں ہوتی تو وہ لاپرواہی سے اپنی گاڑیاں اکثر سڑکوں کے کنارے کھڑی کر دیتے ہیں اور ٹریفک کی روانی کو پریشان کرتے ہیں۔ٹریفک کے قوانین کی پابندی کا اطلاق اسی وقت شروع ہو جاتا ہے جب ہم گھر سے باہر نکلتے ہیں لہٰذا’ہمیں اپنی، اپنے لواحقین اور دوسروں کی سیفٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے محفوظ ڈرائیونگ کے اصولو ں کو اپنانا چاہیے کیونکہ ہماری لاپرواہی ان کی تباہی کاباعث بن سکتی ہے۔

رفتار اتنی تیز نا ہو کہ ہماری آخری رفتار ثابت ہو اس لیے کم رفتار، سیٹ بیلٹ وہیلمٹ کو یقینی بنائیں۔اگر والدین بچوں کو سختی سے منع کریں اور کوئی وہیکل نا دیں تو بھی حادثات کے تناسب کم ہو سکتے ہیں۔

مناسب پارکنگ لاٹس تیار کیے جائیں تاکہ غیر ضروری پارکنگ کو روکا جا سکے اور ٹریفک کی روانی متاثر نا ہو۔روڈ سیفٹی کو اسکول و کالج میں پڑھایا جائے تا کہ خاص طور پر نوجوان نسل اس کی اہمیت سے واقف ہو سکے۔

ٹریفک چالان کرنے سے ہی آپ بے ہنگم ٹریفک کی روانی کو دور نہیں کرسکتے ،جامعہ منصوبہ بندی لازمی ،بے جا رستوں کی بندش ختم کریں جبکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ٹریفک کی موثر نگرانی، باقاعدگی اور انتظام سے چوکس رہ کر شہریوں کی صحت عامہ اور سماجی تحفظ کو یقینی بنائے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img