دولت کی ہوس۔۔

دولت کی ہوس۔۔

وادی کے لو گ روز بروز اپنے اصول بھول جاتے ہیں ،وہ صرف دولت کمانے کے چکر میں مشغول ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ قبر کے قریب پہنچ جاتے ہیں ۔

با ت یاد آگئی سرینگر میں جہلم کے کنارے ہزاروں کی تعداد میں ہوٹل موجود ہیں، جہاں اکثر دیہاتی بچے بحیثیت پیینگ گیسٹ یعنی کرایہ دار کے بطور رہتے ہیں جو یہاں مختلف کوچینگ سنٹروں میں زیر تعلیم ہیں ۔

سنا ہے کہ ہوٹل مالکان ان بچوں کو یہ کہہ کر ہوٹلوں سے نکال باہر کرنے لگے ہیں کیونکہ انہیں اب سیاح لو گ ہزاروں روپے ایک رات کو دیتے ہیں اور چند ایک ہوٹلوں میں اب سیول سیکرٹریٹ کے ملازمین رہائش کرنے لگے ہیں ۔

لہٰذا سرکار انہیں اچھا خاصا پیسہ دیتی ہے ۔اسی لئے یہ ہوٹل مالکان ان بچوں کو اپنے ہوٹلوں سے باہر نکال رہے ہیں جبکہ سردی کے ایا م میں وہ ان بچوں کی ہی کرایہ پرگزارا کرتے تھے ۔

کشمیر میں اب انسانیت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے ۔لوگ صرف دولت کے چکر میں سب کچھ بھول جاتے ہیں ۔

 

بے چارے جو بچے دوردراز گاﺅں سے آکر یہاں حصول تعلیم کی غرض سے ان کے مکانوں اور ہوٹلوں میں رہائش پذیر تھے وہ سررا ہ بیٹھنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور والدین بھی ذہنی پریشانیوں میں مبتلاءہو گئے ہیں ۔لکھ دیتاہوں تاکہ سندرہے کہ جہلم کے کنارے اب کیا کچھ ہو رہا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.