گزشتہ روز عالمی سطح پر یوم مادر یعنی ماں سے متعلق عالمی دن منایا گیا ۔درست دنیا میں اس حوالے سے تقریبات کا اہتمام ہوا ،سیمنار اور سمپوزیم ہوئے اور مقررین نے ماں کی عظمت ،اہمیت اور افادیت سے متعلق خیالات کا اظہار کیا ۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر انسان ماں کی بطن سے ہی پیدا ہوا ،سوائے حضرت حواؑ کے جنہیں رب کائنات نے آدم کے جسم سے ہی پیدا کیا ۔
جہاں ماں کی عظمت کا تعلق ہے یہ نہ صرف اپنے بچے کو برسوں تک دودھ پلا کر جوان کر دیتی ہے بلکہ وہ بچپن سے ہی بچے کو تربیت دینے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے ۔
اُٹھنا ،بیٹھنا سکھاتی ہے کھانے پینے کے طریقے سمجھاتی ہے ،زندگی کے آداب سکھاتی ہے ۔غرض دنیا میں اگر انسان کو کوئی پہلا اُستاد بنتا ہے وہ صرف ماں ہے ۔موجودہ دور میں بچے ماﺅں کےساتھ کون ساسلوک روا رکھتے ہیں اس بارے میں بے شمار واقعات ہمارے سامنے ہیں ۔
جوں ہی بچے جوان ہو کر شادی بیاہ کے بندھن میں جڑ جاتے ہیں وہ ماﺅںسے ہی منہ موڑ لیتے ہیں ۔جس ماں نے 9مہینوں تک مصائب ومشکلات جھیلے ہوتے ہیں، اُس ماں کےساتھ زیادتی سے پیش آتے ہیں ۔
دنیا کے تمام مذاہب نے ماں کو بہت ہی اُونچا درجہ دیا ہے جہاں تک دین اسلام کا تعلق ہے، اس نے صاف طور پر واضح کیا ہے کہ جنت ماں کے قدموں تلے موجود ہے، جو چاہے حاصل کرسکتا ہے ۔لوگ مال وجائیداد حاصل کرنے کی غرض سے گھروں میں دوسروں کے سہارے چھوڑ دیتے ہیں۔
ایسے بھی واقعات سننے کو ملے ہیں کہ کچھ بزرگ خواتین گھر کی چار دیواریوں میں مرجاتی ہیں اور بچوں کو بعد میں پتہ چل جاتا ہے ،جوماں باپ کی خدمت نہیں کر سکتا ہے ،اُن کی اطاعت اورفرمان برداری نہیں کر سکتا ہے ۔
لہٰذا بچوں کو چاہیے کہ وہ والدین کی اطاعت اور فرماں برداری اُسی طرح کریں جس طرح ماں باپ نے بچے کو اُسکے بچپن میں خدمت کی ہوتی ہے ۔ماں باپ کی عظمت کو پہچاننے کی ضرورت ہے جو موجودہ دور کے بچوں کو پتہ نہیں ہے ۔
اسکولوں ،کالجوں اور دیگر تربیت گاہوں میں اس حوالے سے خصوصی کلاس دینے چاہیے تاکہ موجودہ تباہی سے نجات مل سکے ۔





