ہر سال کی طرح اس بر س بھی رمضان المبارک کا اختتام نہایت ہی خوش اسلوبی سے ہوا اور گزشتہ 3دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقعہ ہے جب نہ کوئی ہڑتال ،نہ احتجاج اور نہ ہی کسی قسم کا تشدد ہوا ،ہاں ایک بات اس ماہ مقدس میں دیکھنے کو ملی ہے کہ اکثر وبیشتر علاقوں میں بجلی اور پانی کی قلت کو لیکر احتجاج ہوئے اور لوگوں نے بنیادی ضروریات زندگی وافر مقدار میں دستیاب رکھنے کا مطالبہ کیا ۔
جمہوری نظا م میں ہر شہری کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کیلئے وقت کے حکمرانوں کو بیدار کرے ۔
غالباً یہی وجہ ہے کہ جموں وکشمیر کے چیف سیکریٹری نے ان عوامی احتجاجوں کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کی میٹنگ طلب کی اور شب قدر ،جمعتہ الودا ع کے مقدس موقعو ں پر پانی بجلی اور دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں بہ آسانی دستیاب رکھی گئی اور بازاروں میں بیکری والے ،قصاب اور مرغ فروش حضرات من مانی دام وصول کرتے رہے اور انہوں نے عوام کی مجبوریوں کا بھرپور فائدہ اُٹھایا ۔
اگر چہ اس حوالے سے محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کار ی کے خصوصی سکاڑو ں نے مارکیٹ چیکنگ کر کے دکاندارو ں سے بھاری جرمانہ وصول کیا تاہم اس کی سزا عام صارف کو ہی ملی ۔شہر سرینگر کے لالچوک علاقے میں ایک بیکری دکا ن کو اس بنا پر سربمہر کر دیا گیا کہ وہ ایک کلو بسکٹ 12سو روپے میں فروخت کرتا تھا ۔
یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ ماہ مبارک کے مقدس ایام میں پرہیز گاری کے بجائے ایسے لوگ اپنی دنیا وآخرت برباد کر نے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں اُنہیں شاید یہ معلوم نہیں ہے کہ عید کی خوشیا ں منانے کا حق ایسے ہی مسلمانوں کو ہے جو واقعی پر ہیز گار بن چکے ہیں جنہوں نے ماہ رمضان کا حقیقی معنوں میں حق ادا کیا ہو ورنہ عید کا دن ایسے لوگوں کیلئے غم کا دن ہے جنہوں نے رمضان اپنی زندگی میں دیکھ کر اسکی بے قدری اور بے حرمتی کی ۔
سرکار کتنی بھی زور آزمائی کریں حالات اُس وقت تک صحیح ڈگر پر نہیں آسکتے ہیں جب تک نہ ہر انسان اپنے اندر تبدیلی پیدا نہ کرسکے ۔انصاف ہمدردی ،محبت واخوت اور مساوات کے عین مطابق اپنی زندگی کو بہتر قالب میں نہ ڈالیں ،بجلی اور پانی کی قدر نہ کریں ،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے پر ہیز نہ کریں ،رشوت اور ناجائز طریقوں سے دولت کمانا ترک نہ کریں ،ایک دوسرے کا دکھ درد نہ سمجھے ۔
اللہ کریں اس قوم کے افراد کو ماہ رمضان کی رضامندی حاصل ہو جائے اور اپنے وطن کے لوگوں کی خدمت کرنے کا سلیقہ عطا کرے تاکہ ہم عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکے ۔