پاکستان کے کراچی شہر میں کل دوپہر کو ایک زوردار خود کش دھماکہ ہوا جس میں 3چینی شہریوں سمیت کئی افراد ازجان اور زخمی ہو گئے ،یہ خود کش دھماکہ پہلی بار سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید ہوا اور مختلف ٹیلی ویژن چینلوں نے اس خود کش دھماکے کی عکس بندی اپنے ٹی وی اسکرینوں پر دکھائی جو دیکھنے والے کو ہلا کر رکھ دیتی ہے کیونکہ یہ خود کش بمبار ایک خاتون تھی ،جس نے اپنے بدن پر ابیاءکے نیچے بم لگا کر رکھے تھے اور جوں ہی اُس کے سامنے سے وہ گاڑی گزر گئی جس میں چینی شہری سوار تھے، تو مذکورہ خاتون نے اپنے ہاتھ میں موجودہ ریموٹ کنٹرول دبا دیا اور اس طرح وہاں دھواں ہی دھواں نظر آگیا ۔
سوال یہ نہیں ہے کہ اس خود کش دھماکے سے چینی اور پاکستان کے درمیان دوستی پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں یا پاکستان میں کام کر رہے غیر ملکوں پر کس طرح کا خوف طاری ہو گا؟ بلکہ سوال یہ ہے کہ اُس لڑکی کے دماغ میں کس طرح کی تعلیم وتربیت بھر دی گئی تھی کہ وہ عورت ہو کر خود کو ختم کرنے پر تیار ہو گئی ،کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ ایک عورت سب سے نرم اور ملائم ہوتی ہے، اُسکے د ل میں محبت ،پیار ،مساوات ممتا بھری ہوتی ہے ۔
غالباً اسی لئے عورت کو صنف نازک کہا گیا ہے ۔جہاں تک اسلامی تعلیمات کا تعلق ہے وہاں عورتوں کو گھروں سے بغیر کسی مجبوری کے باہر نکلنا بھی منع ہے اور پاکستان جس سے اسلامی مملکت کی بنیاد کہا جا رہا ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان جس کو مدینہ کی طرز پر ریاست بنانا چاہتا تھا ،اُس پاکستان میں اس طرح کے واقعات ہونا یا انجا م دینا واقعی افسوسناک اور غیر انسانی حرکت ہے ۔
مسلم سماج کو اپنی بچیوں کو اس طرح کی تعلیمات سے دور رکھنا چاہیے جو ایک عورت کو یہاں تک پہنچنے کیلئے تیار کرتی ہے کیونکہ عورت ہی ماں اور بہن ہے ۔عورت ہی بچے کو صحیح تربیت د ے سکتی ہے اور عورت کی بدولت ہی نسل آدم آگے چل سکتی ہے ۔
پاکستان حکومت کو چاہیے کہ ایسے تعلیمی اداروں پر پابندی عائد کریں جہاں سے اس طرح کے خود کش بمبار تیار ہو کر نکل آتے ہیں ،اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو آنے والے وقت میں پاکستان کا کہیں وجود نظر نہیں آئے گا کیونکہ کوئی بھی غلط کام کرنے والے کو بالآخر اپنے ہی ہاتھوں برباد ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے ۔چاہ درچاہ ۔چاہ درپیش