عید کی اصل خوشیاں ۔۔۔

عید کی اصل خوشیاں ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

مسلمانوں کے لئے خوشی کا سماں باندھنے والے دنوں میں سے ایک عظیم دن عید کا دن بھی ہے، جسے اہل ِایمان نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور ہر طبقہ اس مذہبی تہوار سے لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے۔

محترم والدین! خوشی کے اس موقع پر آپ پر اپنے بچوں کی کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں چند ایک م±لاحظہ فرمائیے۔

صدقہ فطر: والد کو چاہئے کہ اپنے بچّوں کا (ہوسکے تو نمازِ عید سے قبل ہی) صدقہ فطر ادا کرے چنانچہ حضرت ابنِ عمرؓروایت کرتے ہیں کہ آپﷺہمیں عید الفطر کے دن نمازِ عید سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم ارشاد فرماتے۔

نمازِ عید: اگر نمازِ عید مسجد میں ہو تو ایسے سمجھدار بچے جو مسجد کے ادب کا خیال رکھتے ہوں ،انہیں عید کی نماز پڑھنے کیلئے اپنے ساتھ لے جائیں نیز ان کے ہاتھ سے بھی صدقہ کروائیں تاکہ یہ بھی اللہ کریم کی راہ میں خرچ کرنے کے عادی بنیں اور ان کے دل میں مال و دنیا کی محبت کم ہو۔ ایسی بھی کیا خوشی! بچّوں میں اس بات کا شعور بیدار کریں کہ عید یا کوئی بھی مذہبی تہوار ہو’ایسی بھی کیا خوشی‘کہ جس میں مگن ہو کر فرض و واجب اور حلال و حرام سبھی کچھ بھلا کر ان ایّام کو غفلت اور نافرمانی والے کاموں میں گزاردیا جائے۔طنز کرنے سے روکیں: بچّے آپس میں ایک دوسرے کے کپڑوں، جوتوں اور گھڑی وغیرہ کا موازنہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر طنز کرتے اور مذاق بھی اڑاتے ہیں، لہٰذا ان کو کسی کے ملبوسات(یعنی کپڑوں وغیرہ) پر طنز اور ناپسندیدہ تبصِرہ کرنے سے منع کریں۔

عیدی کا مطالبہ: بچوں کو پیسوں کا تحفہ ان کی خوشیوں میں مزید اضافہ کا باعث تو بنتا ہے ،مگر بعض بچّوں کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ رشتہ داروں سے عیدی کی ضدکرتے ہیں جوکہ اخلاقاً درست نہیں کہ دوسروں کے لئے شرمندگی کا باعث بھی بن سکتا ہے کیونکہ ممکن ہے کہ اس کے پاس عیدی دینے کے لئے پیسے نہ ہوں اور مجبوراً اسے حیلے بہانے اور جھوٹ کا سہارا لینا پڑجائے لہٰذا بچّوں کو سمجھائیں کہ اگر کوئی عیدی دے دے تو ٹھیک، کسی سے مانگنا اچّھی بات نہیں۔ بچوں کی عیدی پر قبضہ: بعض والدین بچوں کو ملنے والی عیدی اپنے قبضہ میں لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’ہم نے بھی تو دوسروں کے بچوں کو عیدی دینی ہے‘ ایسا کرنا بچوں کے دلوں میں آپ سے نفرت کا بیج بھی بو سکتا ہے ۔

عید اور نقصان دہ غذائیں: عید کے دن گلی محلّوں میں طرح طرح کی غیر معیاری اور نقصان دہ اشیا مثلاً آلو چاٹ، قلفی، گولا گنڈا، چپس ودیگر اشیاءکی خرید و فروخت بہت عروج پر ہوتی ہے، لہٰذا اپنے بچوں کوغیر معیاری اور مضرِ صحّت اشیاءسے دور رکھیں۔ عید اور کھلونے :شریربچّے عید کے دنوں میں پستول کے ساتھ کھیلتے نظر آتے اور آپس میں ایک دوسرے کو چھَرے مارتے ہیں جس کے نتیجے میں مذہبی تہوار کے دن لڑائی جھگڑے اور فساد برپا ہوتا ہے نیز بسااوقات چھرّا لگنے کی صورت میں زخمی ہونے کیساتھ ساتھ خطرہ جان بھی ہوتا ہے، لہٰذا اس طرح کے کھلونوں سے اپنے بچوںں کو دور رکھیں۔

جھولوں کا رجحان: عید کے دن محلوں میں طرح طرح کے جھولوںکا بھی رجحان پایا جاتا ہے جو کسی بھی حادثہ کا سبب بن سکتے ہیں ،لہٰذا اپنے بچوں کے لئے مناسب جھولوں کا انتخاب کریں۔

اللہ کریم ہمیں، ہماری اولاد اور تمام مسلمانوں کو شریعت کی اطاعت میں عید کی خوشیاں منانے کی توفیق عطا فرمائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.