مسلم وقف بورڈ کی چیئرپرسن محترمہ درخشان اندرابی نے گزشتہ روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ آنے والے وقت میں مسلم وقف بورڈ وادی میں ایک کینسر اسپتال تعمیر کرے گا۔ جہاں کینسر کے مریضوں کو کم قیمت پر علاج ومعالجہ کیا جائے گا ۔
یہ ایک خوش آئند ہ بات ہے اگر وادی میں یا جموں میں اس طرح کا کوئی اسپتال تعمیر ہو جاتا ہے کیونکہ وادی اور جموں میں کینسر کے مریضوں کو باہر کے اسپتالوں میں جا کر علاج کرنا پڑ رہا ہے اور اسطرح انہیں بیماری کےساتھ ساتھ مالی اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔
وادی میں اگر چہ صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں کینسر کے مریضوں کا علاج اور تشخیص ہو رہی ہے لیکن بیماروں کی اس قدر تعداد ہے کہ وہاں مہینوں کا انتظار کرنا پڑ رہاہے اور تب تک بیمار کی حالت ہی بگڑ جاتی ہے جبکہ کینسر مریض کا علاج ومعالجہ وقت پر ہونا چاہیے ۔
جہاں تک مسلم وقف بورڈ کا تعلق اسکو ماہانہ کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہو رہی ہے اور آج تک ان رقومات کا بندربانٹ ہوا اور کبھی کبھی ان رقومات کو انتخابات کیلئے بھی پارٹیاں استعمال کر رہی تھیں ۔
جہاں تک وقف جائیدادوں کا تعلق ہے ایک معمولی کرایہ پر کروڑوں کی جائیدادیں لوگوں کے پاس ہیں اور دہائیوں سے اس طرح یہ لوگ وقف جائیدادوں پر عیش کرتے آئے ہیں ۔
آج تک مسلم وقف بورڈ نے کوئی ایسا کام یا کارنامہ انجا م نہیں دیا ہے جس سے یہ لگے کہ یہ قومی اثاثہ سماج اور لوگوں کیلئے کار آمدثابت ہورہا ہے ۔
بہرحال جب سے ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے اس اہم محکمے کا بحیثیت سربراہ چارج سنبھال لیا ،اس میں ایک نئی جا ن آگئی اور امید ہے کہ مختلف درگاہوں پر نظم وضبط میں تبدیلی بھی آئے گی او ر یہاں بیٹھے مجاروں کو پابند بنایا جائے اور یہاں سے حاصل ہو رہی رقومات کو صحیح راستے پر خر چ کیا جائے تاکہ قوم وملت کا بھلاءہوسکے اور کینسر اسپتال کی تعمیر صرف ارادہ حقیقت میں تبدیل ہونا چاہیے ۔