تحریر:شوکت ساحل
دنیا کے دیگر خطوں کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی جگہ جگہ مسافروں کی سہولیت ’جدید بس اسٹاپ شیلٹرز‘ یعنی مسافر پناہ گاہیں تعمیر کی گئی ہیں ۔
یہ بس اسٹاپ یا مسافر پناہ گاہیں بسوں کے انتظار کے لئے قائم کی گئی ہیں ۔دھوپ ،چھاﺅں اور بارشوں کے موسم میں بھی لوگ ان بس اسٹاپ شیلٹرز کا استعما ل کرسکتے ہیں ۔سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں شہر خاص کیساتھ ساتھ سیول لائنز میں بھی اس طرح کے کئی مسافر بس اسٹاپ شیلٹرزقائم کئے گئے ۔
منصوبے کے تحت ان مسافر شیلٹرز کو جدید طرز پر بنانے کے لئے رنگین بنایا گیا ہے ۔ان بس اسٹاپس سے شہر کی خوبصورتی دوبالا ہورہی ہے ۔
دیکھنے والی آنکھیں بھی ماند ہورہی ہیں ۔لیکن سوال یہ ہے کہ جس مقصد کے لئے یہ جدید بس اسٹاپ شیلٹرز قائم کئے گئے ہیں ،وہ اُن سے پورا ہوتا ہے کہ نہیں ؟۔
اگر آپ تفصیلی جائزہ لیں گے ،تو ان کی تعمیر آنکھوں کو ٹھنڈک تو ضرور پہنچاتی ہے ۔تاہم مقصد فوت ہوتا جارہا ہے ،کیوں کہ یہ مسافر پناہ گاہیں دوسرے مقصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ۔
سیول لائنز کے مولا نا آزاد روڑ پر ڈلگیٹ سے لیکر بربر شاہ پل تک کئی مسافر پناہ گاہیں تعمیر کی گئی ہیں اور یہ جاذب نظر بھی اور رنگ بہ رنگی بھی ۔۔۔۔لیکن یہاں سے نہ تو مسافر گاڑیاں گزرتی ہیں اور نا ہی یہاںمسافر انتظار کرتے نظر آتے ہیں ۔بیشتر مسافر اسٹاپ پناہ گاہیں دھول چاٹ رہی ہیں ۔
مولا نا آزاد روڑ پر مسافر گاڑیاں ہی نہیں چلتی ایسے میں یہاں مسافر بس اسٹاپ شیلٹرز قائم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔
کیا یہ سمارٹ سٹی منصوبہ ہے ۔ریذیڈنسی روڑ سے مسافر گاڑیاں گزرتی ہیں ،لیکن اس طرح کا کوئی پیسنجر شیلٹر نظر نہیں آتا ۔اس روڑ پرمسافر گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے من مرضی اسٹاپس قائم کئے گئے ہیں ۔
جہاں ڈرائیور حضرت من مانی مرضی کے مطابق مسافر گاڑیوں سے مسافر کو اُتارتے اور اٹھاتے ہیں ،ٹھیک اُسی طرح لوگ بھی من مرضی کے مطابق مسافر گاڑیوں میں سوار ہوتے ہیں اور اترتے ہیں۔
اس منفی سوچ کی وجہ سے جہاں بس اسٹاپ شیلٹرزکا مقصد فوت ہورہا ہے ،وہیں انتظامیہ ،ٹریفک حکام اور متعلقہ محکمہ جات بھی منفی سوچ پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں ۔لوگوں میں شعور بھی پیدا کرنے کے لئے بیداری مہم چلا نا بے حد ضروری ہے ۔
غیر فعال بس اسٹاپ شیلٹرز کو فعال بنانا بھی حکام کی ذمہ داری ہے ۔مسافر گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات کو ان بس اسٹاپس پر رُکنے کا پابند بنا نا ہوگا ،تاکہ جس مقصد کے لئے یہ رنگین بس اسٹاپ شیلٹرز قائم کئے گئے ہیں ،وہ پورا ہوسکے ۔اس ضمن میں بھی ایک بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔
تاکہ لوگ ان بس اسٹاپس پر اپنے اپنے روٹ پر چلنے والی گاڑیوں کا انتظار کریں اور یہیں سے اپنا سفر شروع کرسکیں ۔
رنگ ورغن اور نام کے ’جدید بس اسٹاپ شیلٹرز‘ قائم کرنے شہر سرینگر کو سمارٹ سٹی نہیں بنایا جاسکتا ۔سوچ مثبت اور وسیع کرنے کی ضرورت ہے ۔