موسم بہار نے اگر چہ دستک دی ہے اور باغوں میں شگوفے پھوٹنے لگے ہیں ۔تاہم پھر بھی وہ رونق بحال نہیں ہو رہی ہے جس کی عام انسان کو تلاش ہے ۔
پرانے ایام میں لوگ اس طرح کے موسم کا بے صبری سے انتظار کرتے تھے اور موقعہ ملتے ہی بادام واری ،مغل باغات اور ڈل کے کنارے حضرت بل پارک سیر وتفریح کیلئے جاتے تھے کیونکہ وہ اس قدر کام میں مشغول بھی نہیں رہتے تھے جیسے کہ آج کل کسی کو فرصت ہی نہیں ملتی ہے ،ملازم ،تاجر ،مزدور اور کاریگر کی اگر مانی بھی جائے کہ وہ کام کاج میں مصروف ہوتے ہیں لیکن بے روزگار نوجوان اور بچوں تک کو بھی اب فرصت نہیں ہیں ،وہ صرف تعلیم وتربیت اور دیگر فضول کاموں جیسے موبائل پر کھیل کھیلنے میں مصروف ہوتے ہیں ۔
یہ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ پرانا زمانہ واپس موڑ کر آسکے ،جشن کشمیر کی محفلیں منعقد ہو جائیں،دیہی وعلاقائی سطح پر میلے لگ جائےں لیکن یہ بھی اچھی بات نہیں ہے جو زندگی قدرت نے بنی نواع انسان کو عطا کی ہے وہ اسکو دیکھا دیکھی کے عالم میں صرف کر کے اپنی ذہن اور سو چ کو برباد کرے ۔
دن رات کام ،کاج ،تعلیم وتربیت اور دنیا کی دیگر مصروفیات میں صرف کرے بلکہ کبھی بھی باغ بغیچوں میں قدرت کے انمول نظاروں کا لطف بھی اُٹھانا چاہیے ،سیر وتفریح کیلئے دنیا کے بڑے بڑے عالم ،دانشور ،سخنور اور پیغمبر جایاکرتے تھے اور وہ صرف سکون قلب حاصل کرنے کو ہی دولت تصور کر رہے تھے ،جو آ ج کے زمانے میں کسی کے پاس نہیں ،بے شک دولت ،آسائش اور آرام کی چیزیں ہر ایک کے پاس دستیاب ہیں لیکن کوئی خاص ہی ایسا ہو گا جس کو سکون قلب میسر ہو جس کیلئے امن ،آشتی اور سیر وتفریح بے حد ضروری ہے اور یہی موقعہ ہے کہ باغوں ،بغیچوں اور صحت افزاءمقامات پر جا کر کچھ پل سکون سے گزاریں تاکہ ہمارے دل ودماغ خوش وخرم رہ سکے ۔