تحریر:شوکت ساحل
چین کے شہر وہان سے دسمبر2019پھوٹ پڑی وبا نے پوری دنیامتاثر کیا ۔نہ صرف اقتصادیات کا پہیہ جام ہوا بلکہ کروڑوں انسانی جانیں بھی تلف ہوئیں ۔
ملک ِہندوستان بھی وبا کی خوفناک اور ہلاکت خیز سیلابی لہر سے محفوظ نہ رہ سکا ۔یہاں بھی انسانی لاشیں گنگا جیسے مقدس دریا کے کنارے دیکھنے کو ملیں ۔
میڈیکل سائنس کی بدولت دنیا بھر میں اس قاتل وبا پر قابو پالیا اور اب زندگی آہستہ آہستہ واپس پٹڑی لوٹ آرہی ہے ۔وبا کے پھوٹ پڑنے کیساتھ ہی جب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر کے لئے گائیڈ لائنز جاری کیں ،تو تین بنیادی چیزوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور اسے وبا سے نمٹنے کے لئے موثر ہتھیار قرار دیا ۔اول :فیس ماسک کا استعمال ،دوم :فاصلہ رکھنا اور سوم :صابن سے 20سیکنڈ تک ہاتھ دھونا ۔
فاصلہ اختیارکرنا ناممکن ہے ،کیوں کہ سماج زندگی کے بغیر زندگی کا کوئی مطلب ہی نہیں۔صابن سے ہاتھ دھونا ،اچھی عادت ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ماسک پہننا اب ضروری ہے ؟جب یومیہ کورونا کیسز کی تعداد تیس سے کم ہوگئی ہے اور اسپتالوں میں بھی کورونا مریض داخل نہیں ہیں ۔ماسک کے متعلق گائیڈ لائنز کیا تھیں ،پہلے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔
چہرے کے ماسک کووڈ۔19کے پھیلاو¿کو روکنے کے لیے اہم ترین قرار دیا گیاتھا۔ہر کسی کو، چاہے ویکسین یافتہ ہوںیانہ ہوں،جب بھی کسی عوامی مقام پرچاردیواری کے اندرہوںیاکھلی فضاءمیںکسی ر ش والے مقام پر ہوں،بیمارپڑنے کے اضافی خطرے سے دوچار افراد کو بلند تر درجے کا ماسک پہننے پر غور کرنا چاہیے۔
ماسک کیا ہے اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟ماسک کوئی بھی اچھی طرح سے لگایا گیا کپڑے کا یا ڈسپوزیبل نقاب ہے، جو آپ کے ناک اور منہ دونوں کو ڈھانپ لے۔ماسک:پہننے والے کی حفاظت کرتے ہیں، سانس کے ان ذرّ ات سے ان کا اتصال کم کر کے جن میں کووڈ۔19کا سبب بننے والا وائرس ہو سکتا ہے۔
دوسروں کی حفاظت کرتے ہیں، سانس کے ان ذرّ ات کی تعداد کو کم کر کے جو کووڈ۔19سے متاثرہ فرد کے کھانسنے، چھینکنے، بات کرنے یا سانس لینے پر ہوا میں شامل ہوجاتے ہیں۔
الغرض یہ کہ عالمی وبا کے خلاف جنگ میں فیس ماسک کو موثر ہتھیار قرار دیا گیا تھا ۔کمیونٹی میڈیسن گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے سربراہ ،ڈاکٹر سلیم خان کا کہنا ہے کہ کووڈ ۔19یومیہ کیسز میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے ۔کمیونٹی میڈیسن گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر ،ڈاکٹر شیخ محمد سلیم نے کہا ہے کہ جب تک انتظامیہ مناسب نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے ساتھ نہیں آتی ہے، روہنما خطوط کو جاری رکھا جانا چاہئے۔انتظامیہ کو بھی اب نئی گائیڈ لائنز کے ساتھ آگے آنا چاہیے ۔
لوگوں کو بھی احتیاط برتنی چاہیے کیوں عالمی وبا کی رفتار کمزور تو پڑی ہے ،لیکن ختم نہیں ہوئی ۔ایک خبر کے مطابق چین نے90 لاکھ کی آبادی والے شمال مشرقی شہر چانگچون میں لاک ڈاو¿ن نافذ کرنے کا حکم دیا۔
چین نے لاک ڈاون لگانے کا یہ حکم اس علاقے میں کووڈ۔19 کے معاملوں میں اضافہ کے درمیان دیا گیا ہے۔ اس کے تحت باشندوں کوگھر پر ہی رہنا ہوگا اور تین دور کی اجتماعی جانچ سے گزرنا ہوگا۔
وہیں غیر ضروری کاروبار بند ہیں اور ٹرانسپورٹ روابط معطل کردیئے گئے ہیں۔اس طرح کی صورت ِ حال دوبارہ پیدا نہ ہو ،انتظامیہ کو متحرک رہنا چاہیے اور لوگوں کو ہوشیار ۔۔۔۔۔۔