ملک میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات میں روزبروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے اور لوگوں کے جان ومال کو بے تحاشہ نقصان ہو رہا ہے۔ پھر بھی حکام ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ مرکزی سرکار نے ملک میں روڈ نیٹ ورک اس قدر بہتر بنایا ہے کہ ان پر ایمرجنسی کے وقت جہاز بھی اُتر سکتا ہے ۔
وزارت روڑ ٹرانسپورٹ نے کنیا کماری سے لیکر کشمیر تک سڑکوں کا اس قدر جال بچھایا ہے گویا ملک کے ایک سے دوسرے کونے تک جانے کیلئے ہوائی سفر کی اب ضرورت ہی نہیں ،مگر یہاں یہ بات مشاہدے میں آرہی ہے کہ ان سڑکو ں پر ڈرائیور حضرا ت اس قدر تیز رفتاری سے گاڑیا ں چلاتے ہیں کہ حادثہ پیش آنے کی صورت میں مسافروں کا بچنا ناممکن ہو گیا ہے ۔
روزانہ ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ٹریفک حادثات کے شکار ہو رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ تیز رفتاری سے گاڑی چلانا ہے ۔
اسکے علاوہ شہروں اور قصبوں کی چھوٹی ،بڑی سڑکوں پر بھی لوگ تیز رفتاری سے گاڑیاں چلاتے ہیں ۔
گزشتہ روز ضلع اننت ناگ میں ایک اسکول بس کو حادثہ پیش آیا جس میں ایک درجن سے زیادہ بچے زخمی ہو گئے اور علاقے میں کہرام مچ گیا ۔
دیکھنے میں آرہا ہے کہ زیادہ تر اسکول بسیں سڑکوں پر ہوائی جہازکی مانند چلتی نظر آرہی ہےں ۔ان ڈرائیور حضرات کو نہ ہی اسکول مالکان کچھ کہتے ہیں نہ ہی ٹریفک حکام کیونکہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کو ان باتوں کا بخوبی علم ہوتا ہے کہ یہ گاڑیاں غریب کی نہیں بلکہ بڑے سرمایہ داروں کی ہوتی ہیں ۔
انتظامیہ کو اس حوالے سے خرگوش کی نیند سے بیدار ہو کر تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر کیمرے نصب کر کے تیز رفتاری سے گاڑی چلانے والوں کےخلا ف کارروائی کرنی چاہیے اور ایسے ڈرائیور حضرات کےخلا ف زبردست کارروائی کرنی چاہیے جو مسافروں کی زندگیوں کےساتھ کھلواڑ کرتے ہیں تاکہ ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات کی شرح فیصد کم ہو جائے ،جوفی الحال بڑی تیزی کےساتھ بڑھ رہی ہے ۔