خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے والے شخص کی سرجری کے دو ماہ بعد موت

خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے والے شخص کی سرجری کے دو ماہ بعد موت

خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے والا دنیا کے پہلے شخص کی سرجری کے دو ماہ بعد ہی موت واقع ہو گئی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس عمل کی مختصر عرصے کے لیے کامیابی کے بعد امید تھی کہ شاید انسانی اعضا کی کمی کی وجہ سے پیوند کاری میں ہونے والی مشکلات حل ہو جائے گی تاہم مریض کی موت کے باوجود اس آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم مستقبل میں اس حوالے سے کامیابی کے لیے پرامید ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سسٹم نے اپنے بیان میں کہا کہ 57سالہ ڈیوڈ بینیٹ کا 7 جنوری کو ٹرانسپلانٹ ہوا تھا اور وہ 8مارچ کو چل بسے۔بیان میں بتایا گیا کہ مریض کی طبیعت کئی دن پہلے خراب ہونے لگی تھی، جب یہ واضح ہونے لگا کہ وہ صحت یاب نہیں ہوں گے تو ان کی ہمدردانہ دیکھ بھال کی جانے لگی، وہ اپنی زندگی کے آخری چند گھنٹوں کے دوران اپنے خاندان کے ساتھ بات کرنے میں کامیاب رہے۔

ہسپتال نے مزید بتایا کہ سرجری کے بعد ٹرانسپلانٹ کیے گئے دل نے کسی قسم کے تعطل کے بغیر کئی ہفتوں تک بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔اپنی سرجری کے بعد ڈیوڈ بینیٹ نے خاندان کے ساتھ وقت گزارا، جسمانی تھراپی میں حصہ لیا، سپر باؤل دیکھا اور اپنے کتے لکی کو دیکھنے کے لیے گھر جانے کی خواہش بھی ظاہر کی۔

اس طریقہ کار کی سربراہی کرنے والے سرجن بارٹلی گریفتھ نے کہا کہ وہ ایک بہادر اور عظیم مریض تھے جو آخر دم تک لڑے، ہم ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

ڈیوڈ بینیٹ اکتوبر 2021 میں مشرقی امریکی ریاست میری لینڈ کے ہسپتال میں آئے تھے، انہیں ایمرجنسی لائف سپورٹ مشین پر رکھا گیا تھا، انہیں انسانی ٹرانسپلانٹ کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

یونیورسٹی کے امراض قلب پروگرام کے ڈائریکٹر محمد محی الدین نے کہا کہ ہم نے یہ سیکھنے کی انمول بصیرت حاصل کی ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کا دل انسانی جسم کے اندر اچھی طرح سے کام کر سکتا ہے جبکہ مدافعتی نظام کو مناسب طریقے سے دبایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں اور مستقبل کے کلینیکل ٹرائلز میں اپنا کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔امریکی میڈیا کی رپورٹنگ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بینیٹ کو 1988 میں ایک شخص کو متعدد بار چاقو مارنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جس سے متاثرہ شخص مفلوج ہو گیا تھا۔

ماضی میں بھی اس طرح کی پیوندکاری کی کوششیں کی گئیں جو ناکام رہی تھیں کیونکہ مریضوں کے جسم نے جانوروں کے اعضا کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ان میں سب سے زیادہ مشہور 1984 کا کیس ہے جس میں بے بی فائی میں ببون کے دل کی پیوندکاری کی گئی تھی اور اس کے 21 دن بعد اس کا انتقال ہو گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.