جمعہ, ستمبر ۱۹, ۲۰۲۵
20.9 C
Srinagar

بڑھتے جرائم افسوسناک

وادی کشمیر جو کسی زمانے میں صوفیو ں ،ریشیوں اور منیوں کی سرزمین مانی جاتی تھی، جہاں یہ تعلیمات عام تھیں کہ کسی بزرگ کے سامنے نوجوان آنکھ اُٹھا کر دیکھ نہیں سکتا تھا، جہاں ماں بہن ،بہو بیٹی کےساتھ احترام کےساتھ پیش آنا اور کمسن بچوں کے ساتھ پیار ومحبت اور شفقت برتنا ایک عام بات تھی۔

اُس وادی میں ایسے جرائم عام ہو رہے ہیں جس سے عمر رسیدہ اور بزرگ کشمیری پانی پانی ہو رہے ہیں ۔سرحدی ضلع کپوارہ کے آوورہ گاﺅں میں ایک کمسن بچے کو قتل کر کے اُسکی لاش ٹھکانے لگائی جا رہی ہے ۔ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔

15فروری کو آٹھ سالہ کمسن طالب حسین نزدیک میں اپنے ہمسائیوں کے گھر جاتا ہے اور بڑوں کی آپسی رنجش اور دشمنی کی بنیاد پر وہاں ،ماں وبیٹا ملکر اس کمسن بچے کا قتل کرتے ہیں اور اُسکی لاش دور جنگل میں پھینک دیتے ہیں ۔

پولیس نے تحقیقات کر کے فی الحال دونوں ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے ۔یہ خبر سوشل میڈیا پر پھیلتے ہی بزرگ والدین گھروں میں دم بخود ہو کے رہ گئے کیونکہ انہوں نے جنت کی اس وادی میں ایسے جرائم ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھے ہیں، جو وہ اب تقریباً ہر روز سنتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔

کمسن تابندہ غنی کی عصمت دری اور پھر بے دردی کےساتھ اُسکا قتل ،والدین کی ملی بھگت کے دوران اپنے ہی بچے کی دولت حاصل کرنے کے چکر میں قتل جیسے واقعات ہر ذی حس کو جھنجوڑ کے رکھ دیتے ہیں اور سوچنے پر مجبورکر دیتے ہیں کہ ریشیوں او ر منیوں کی اس جنت جیسی وادی میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ ۔

جہاں تک پولیس اور دیگر حفاظتی ایجنسیوں کا تعلق ہے وہ تو صرف مجرمین کو سزا دلواسکتے ہیں اُنہیں گرفتار کر سکتے ہیں لیکن اساتذہ ،والدین اور علماءوایماءحضرات اس حوالے سے ایک بہت بڑا رول ادا کر سکتے ہیں، وہ نئی نسل کو بہتر ڈھنگ سے تعلیم وتربیت اور اخلاقی تعلیم دے سکتے ہیں تاکہ ان دردناک اور افسوسناک واقعات میں کمی آسکے ،جو اب روز اس وادی میں معمول بن رہے ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img