جموں وکشمیر کے اسمبلی انتخابات آئندہ ایک سال میں ہونگے۔مرکزی وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
مرکزی حکومت پہلے بھی اس طرح کا اعلان کرتی آئی ہے کہ نئی حد بندی کے بعد ہی انتخابی عمل شروع ہو گا ۔
عوامی حکومت بہرحال ایک جمہوری ملک میں رہنے والے لوگوں کیلئے انتہائی اہم اور فائدہ مند ہوتی ہے کیونکہ عوامی نمائندے ہی بہتر ڈھنگ سے عوام کی خدمت کر سکتے ہیں ۔
جہاں تک جموں وکشمیر کا تعلق ہے گزشتہ 7دہائیوں سے یہاں کی نظام حکومت چند ایک گھرانوں نے سنبھالا اور انہوں نے عوامی خدمت کی بجائے صرف اپنی تجوریاں بھریں ۔
اپنے دوستوں ،رشتہ داروں کے گھر آباد کئے ہیں ۔ایک منسٹر ،بیوروکریٹ یا سیاسی ورکر کے جائیداد کا تخمینہ لگایا جائے تو ایک چھوٹے آبادی والے ملک کے لوگوں کے برسوں تک کے اخراجات پورے ہوں گے،مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ عوامی حکومت کے بغیر عام لوگوں کی اعلیٰ حکام تک رسائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے۔
جیسا کہ گزشتہ 3برسوں کے دوران مشاہدے میں آیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عام لوگوں کو ان برسوں کے دوران طرح طرح کے مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔
اس بات سے بھی کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ گزشتہ 7دہائیوں کے دوران جتنے فنڈس مرکزی سرکار نے جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی اور عام لوگوں کی خوشحالی کیلئے فراہم کئے ہیں، اُن سے یہاں سونے کی سڑکیں بن سکتی تھیں لیکن اس کے برعکس ہر شعبے کا حال ہمارے سامنے ہے ،اب چونکہ جموں وکشمیر ریاست کے بجائے یونین ٹریٹری ہے ،یہاں کا نظام براہ راست مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں ہے اور کسی حد تک انتظامی نظام میں تبدیلی آنے لگی تھی ۔رشوت ستانی پر قدغن لگ گئی۔
غلط طریقوں سے دولت جمع کرنے والوں کےخلاف قانونی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔زمینی سطح پر کسی حد تک امن قائم ہونے لگا ،پتھر بازی ،جلسے جلوسوں ،ہڑتال اور کرفیو سے کسی حد تک نجات ملنے لگی جو کہ ایک مثبت پیش رفت تصور کی جا رہی ہے ۔
عوامی سطح پر یہ اخذ ہو رہا ہے کہ عام لوگ خاصکر وادی کے عوام فی الحال انتخابات کے حق میں نہیں ہیں، اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے عام انتخابات فی الحال موخر کرنے چاہیے او ر ان انتخابات پر کروڑو ں روپے صرف کرنے کے بجائے تعمیراتی کاموں پر لگانا چاہیے اور فی الحال کام چلانے کیلئے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ایک انتظامی کونسل بنانی چاہیے۔
تاکہ پوری طرح سے یہاں شفافیت ہو سکے اور پھر اسمبلی انتخابا ت منعقد کئے جائیں۔
کیونکہ حکمرانوں نے عام لوگوں کے عادات خراب کئے ہیں اور وہ صرف اپنی بھلائی میں ہی یقین رکھتے ہیں ۔