بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

لیزی ماما ! میری بیٹری لو ہوگئی

تحریر:شوکت ساحل

یہ واقعہ دلچسپ بھی ہے اور ہمارے لئے لمحئہ فکریہ بھی ۔احمد کو جب چوٹ لگی تو اُس نے اپنی ماں کو آواز دیتے ہوئے کہا ’لیزی ماما ،ماما ! میری بیٹری لو ہوگئی ‘۔ماں پہلے اپنی اولاد کی اس حرکت کو شرارت سمجھنے لگی اور اَ ن سُنا کردیا ۔لیکن ماں کی ممتا زیادہ دیر تک اپنے بچے سے دور نہیں رہ سکی ۔

جب ماں نے اپنے اڑھائی سال کے بچے کو زمین پر لیٹا ہوا پایا ،تو وہ سمجھ گئی کہ اُسکے اولاد کو چوٹ آئی ہے ۔

یہ واقعہ شہر سرینگر کا ہے ،لیکن میں اس واقعہ کی گہرائی میں جانے کی بجائے اس کے منفی پہلو کی گہرائی میں جانا پسند کروں گا ۔

دراصل یہ واقعہ ٹی وی پر دکھائے جانے والے ”کاٹون سیرل ۔۔شن چین“ کا منفی پہلو تھا ۔ایک عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوری2007 میں 10 سالہ سرجیو پلیکو نے امریکی شہر ہاسٹن میں صدام حسین کی پھانسی کی ویڈیو دیکھنے کے بعد خود کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔

بچے نے یہ سوال کیا تھا کہ ’کیا اس طرح وہ لوگوں کو مارتے ہیں؟‘ جس پر اہل خانہ نے جواب دیا کہ ’نہیں، لیکن چونکہ یہ آدمی برا تھا اس لیے اس کے ساتھ ایسا کیا گیا۔‘لیکن یہ عمل دہرانے والا صرف پلیکو ہی نہیں بلکہ صدام حسین کی پھانسی کے بعد اطلاعات کے مطابق دنیا بھر میں ایک ہفتے کے اندر کم از کم7 بچوں نے خود کو مار دیا تھا۔

پلیکو کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ماہرِ نفسیات ایڈورڈ بشوف نے کہا تھا کہ اس لڑکے نے جو مناظر ٹی وی پر دیکھے تھے وہ شاید اس کی نقل کرنے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ ایسا عمل کرنے سے قبل وہ جذباتی اور نفسیاتی اعتبار سے اس عمل کے بارے میں سوچنے کی بلوغت ہی نہیں رکھتا تھا۔وہ کہتے ہیں کہ ایسے بھی کئی کیسز سامنے آئے کہ جن میں بچوں نے ٹی وی پر ریسلنگ، لڑائی یا دیگر پرخطر کھیل کی نقل کے غرض سے خود کو چوٹ پہنچائی ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’بچوں کو اکثر ایسے رویوں کی نقل کرنے میں چھپے خطرات کا احساس ہی نہیں ہوتا اور یہ احساس تب جا کر ہوتا ہے جب چوٹ لگ چکی ہوتی ہے۔

‘ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے مناظر ان نو عمر بچوں پر اثر ڈالتے ہیں کہ جو موت اور تشدد کے نتائج کو سمجھنے کے لیے ابھی پوری طرح بالغ ہی نہیں ہوتے۔ بلا شبہ اولاد والدین کے پاس ایک عظیم نعمت، قیمتی سرمایہ اور ایک اہم ترین امانت ہے۔

اگر اس کی حفاظت کی جائے، خیر و بھلائی اور اخلاق حسنہ کا عادی بنایا جائے، اچھی تعلیم وتربیت سے ہمکنار کیا جائے تو وہ فرشتہ صفت انسان، والی کامل اور وقت کے قطب بن سکتے ہیں، لیکن اگر اسے نظر انداز کیا جائے،تو نتائج بھیانک بھی سامنے آسکتے ہیں ۔ٹی و ی پر دکھا ئے جانے والے پرتشدد مناظر سے بچوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں ۔

کارٹون چینلز کو ایجاد کیا گیا، جس میں بظاہر بچوں کے لیے تفریح طبع کا سامان ہے لیکن پس پردہ اپنے اندر فساد عظیم لیے ہوئے ہیں اور والدین نے بھی اسے بچوں کے لیے بے ضرر اور بچپن کی ضرورت سمجھ لیا ہے۔

والدین یہ سوچ کر کہ بچے کے گلی میں کھیلنے سے بہتر ہے کہ وہ ہماری نظروں کے سامنے رہ کر گھر میں کاٹون دیکھے۔

جب کہ اس سے بچے کے ذہن وجسم پر اور اسلامی تہذیب وثقافت اور اخلاق پر کا فی منفی اثر مرتب ہورہے ہیں۔

اس لیے اب والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ٹی وی اور سمارٹ فونز کے سپرد کرکے خود کو بری الذمہ نہ سمجھیں اور ان پر کڑی نظر رکھی جائے جبکہ بچوں کیساتھ مناسب وقت گزاریں۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img