بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خاتمے کیلئے صنعتی انقلاب بے حد ضروری ہوتا ہے اور صنعتوں کو فروغ دینے سے ہی تعمیر وترقی ممکن ہو سکتی ہے ۔
جموں میں مختلف صنعتی یونیٹوں کو فروغ مل چکا ہے اور اُن میں ہزاروں پڑھے لکھے نوجوان اپنی روزگار بغیر کسی مشکل اور پریشانی کے حاصل کرتے ہیں، اسکے برعکس وادی میں قائم فیکٹریاں خسارے میں پڑ چکی ہیں ۔
اس حوالے سے جہاں نامساعد حالات ذمہ دارہیں وہیں یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وادی کے بیشتر سرمایہ دار یا فیکٹری مالکان محنت ومشقت پر یقین نہیں رکھتے ہیں، وہ راتوں رات امیر بننے کے فراق میں نہ صرف اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماردیتے ہیں بلکہ اُن ہزاروں پڑھے لکھے بیروزگاروں پر ظلم کررہے ہیں ،جو اس اُمید پر تعلیم وتربیت حاصل کرتے ہیں کہ انہیں ان صنعتی یونٹوں میں روزگار ملے گا ۔
جموں وکشمیر ایل جی انتظامیہ اگرچہ اس حوالے سے سنجیدہ اور متفکر نظر آرہی ہے کہ وہ وادی میں صنعتی یونٹوں کو فروغ دینے کیلئے ملک اور بیرون ملک کے سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہی ہے کہ وہ وادی میں اپنے یونٹوں کا قیام عمل میں لائیں۔ تاہم بہتر ڈھنگ سے وادی کیلئے سڑک رابطہ دستیاب نہیں ہے ۔
سرینگر ۔جموں شاہراہ اکثر وبیشتر موسم کی خرابی کی وجہ سے بند رہتی ہے ۔اس طرح صحیح وقت پر باہر سے خام مال بھی نہیں پہنچ رہا ہے او ر پاﺅر سپلائی کی بھی اکثر قلت رہتی ہے ،اب چونکہ مرکزی سرکار نے نئے پاﺅر پروجیکٹوں کی عمل آوری اور پاﺅر ڈسٹربیوشن سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اُٹھارہی ہے اور قومی شاہراہ کو کشادہ اور بہتر بنایا جا رہا ہے جو کہ وادی میں صنعتی انقلاب کو فروغ دینے میں کار گر ثابت ہو سکتا ہے ۔جہاں ت ریل سروس کا تعلق ہے، اُس سے بھی کافی زیادہ فائدہ وادی کو مل سکتا ہے اور یہاں نہ صر ف بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ بلکہ باہر کے سرمایہ داروں اور سرمایہ کاروں کو یہاں کا روبار اور تجارت کو فروغ دینے میں مد دملے گی ۔
ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ مرکزی سرکار کو زیادہ سے زیادہ مدد گورنر انتظامیہ کو دینا چاہیے تاکہ تیزی کے ساتھ وادی میں صنعتی انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہو جائے جس کی آرزو اور تمنا اہل وادی کو دہائیوں سے ۔