تحریر:شوکت ساحل
بنیادی حقوق، ریاستی پالیسی کے رہنما اصول اور بنیادی فرائض آئین ہند کے دفعات ہیں ،جن میں بھارتی شہریوں کے تئیں ریاست کی ذمہ داریوں اور ریاست کے تئیں شہریوں کے فرائض بیان کیے گئے ہیں۔
ان دفعات میں سرکاری پالیسی سازی اور شہریوں کے ضابطہ اور رویے کے سلسلے میں آئینی حقوق کا ایک بل شامل ہے۔ یہ دفعات آئین کے ضروری عناصر سمجھے جاتے ہیں، جنہیں بھارت کی آئین ساز اسمبلی کی جانب سے 1947 سے1949 کے درمیان میں تیار کیا گیا تھا۔
بنیادی حقوق کو تمام شہریوں کے بنیادی انسانی حق کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ آئین کے حصہ سوم میں وضاحت کے ساتھ درج ہے کہ یہ حقوق نسل، جائے پیدائش، ذات، عقیدہ یا جنسی امتیاز سے قطع نظر ہر شہری پر نافذ اور مخصوص پابندیوں کی تابع عدالتوں کی طرف سے قابل نفاذ ہیں۔ریاستی پالیسی کے رہنما اصول حکومت کی جانب سے قانون سازی کی ہدایات پر مشتمل ہیں۔
آئین ہند کے حصہ چہارم میں مذکور اصول عدالتوں کی جانب سے قابل نفاذ نہیں ہیں، لیکن جن اصولوں پر یہ مبنی ہیں، وہ حکومت کے لیے بنیادی ہدایات کا درجہ رکھتے ہیں اور ان کے متعلق امید ظاہر کی گئی ہے کہ ریاستی قانون سازی اور منظوری میں ان پر عمل کیا جائے گا۔
حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینے اور بھارت کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی فرائض کو بھارت کے تمام شہریوں کی اخلاقی ذمہ داری کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
آئین ہند کے حصہ چہارم میں مذکور یہ فرائض افراد اور قوم سے متعلق ہیں اور رہنما اصولوں کی طرح انہیں بھی قانونی طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ دفعہ13 کے تحت یہ حقوق مقننہ اور عاملہ کے اختیارات کو محدود کرتے ہیں اور ان حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کی عدالت عظمی اور ریاستی عدالتوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ایسی کسی قانون سازی یا عاملہ کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دے سکیں۔
دفعہ 12 میں مذکور تعریف کے مطابق یہ حقوق بڑے پیمانے پر ریاست کے خلاف قابل نفاذ ہیں اور نہ صرف وفاقی اور ریاستی حکومتوں کی مقننہ اور عاملہ بازو¿وں بلکہ مقامی انتظامی حکام اور عوامی کام کرنے والی یا سرکاری نوعیت کی دیگر ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف بھی قابل نفاذ ہیں۔
تاہم کچھ حقوق مثلاً دفعات 15، 17، 18، 23، 24 میں مذکور حقوق نجی افراد کے خلاف بھی موجود ہیں۔
نیز کچھ بنیادی حقوق ، بشمول ان کے جو دفعات14، 20، 21،25 میں مذکور ہیں۔مساوات کا حق آئین کی اہم ضمانتوں میں سے ایک ہے۔
اس حق کا تذکرہ دفعہ14 تا16 میں موجود ہے، جن میں اجتماعی طور پر قانونی مساوات اور غیر امتیازی سلوک کے عام اصول شامل ہیں اور دفعہ17 تا 18 میں اجتماعی طور پر سماجی مساوات کا فلسفہ مذکور ہے۔
دفعہ14 قانونی مساوات کی ضمانت دیتا ہے ۔دفعہ 15 میں مذہب، نسل، ذات، جنس، جائے پیدائش یا ان میں سے کسی ایک کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الغرض یہ کہ دستور میں عوام کو ہر طرح کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ۔حالیہ دنوں پلوامہ میں آئین ہند میں خواتین کے حقوق کی ضمانت سے متعلق ایک جانکاری پروگرام منعقد کیا گیا ،ماہرین نے خواتین کے حقوق کو اُجاگر کیا اور خواتین کو اپنے حقوق سے متعلق جانکاری دی ۔
ضروری ہے کہ ایسے پروگرام ہر ایک ضلعے میں کیے جائیں اور عوام کو آئین ہند جن حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ،اُسکے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے ،اس حوالے سے انتظامیہ ایک بہترین رول ادا کرسکتی ہے جبکہ متعلقہ محکمہ جات یا ادارے بھی کلیدی رول ادا کرسکتے ہیں ۔