وادی میں بڑھتے ہوئے خواتین سے متعلق جرائم کے پیش نظر سرینگر پولیس نے دو خصوصی اسکارڈ تشکیل دئیے ہیں، جو شہر سرینگر کے مختلف علاقوں خاصکر تعلیمی اداروں کے ارد گر دنظر رکھیں گے اور طالبات کی نگرانی پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے ۔
ان دونوں خصوصی اسکاڈوں کو ڈی آئی جی سنٹرل سرینگر نے ہری جھنڈی دکھا کر اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلایا ۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صوفیوں اور ریشیوں کی اس جنت نما وادی میں صنف نازک کے خلاف جرائم بڑھتے جا رہے ہیں ،پہلے اگر چہ عصمت ریزی اور تنگ وطلب کرنے کا خطرہ ہوتا تھا اب تیز اب اور ہتھیاروں سے دن دھاڑے حملے بھی ہو رہے ہیں ۔ہم نے اسے قبل بھی اپنے ادارے میں ذکر کیا تھا کہ خواتین خاصکر نوجوان بچیوں کی حفاظت کرنے اور اُن کی عزت وعصمت محفوظ رکھنے کیلئے جہاں سرکار اور انتظامیہ کو اقدامات اُٹھانے چاہیے ،وہیں والدین ، اساتذہ اورعلماءدین اس حوالے سے بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔
کہاں جا رہا ہے کہ بیروز گار انسان کا ذہن شیطان کا گھر بن جاتا ہے ۔وادی میں بیروزگاری عروج پر ہے ،پڑھے لکھے نوجوان یا تو ذہنی تناﺅ کاشکار ہو رہے ہیں یا پھر نشہ آور چیزیں استعمال کر کے اس بری لت میں مبتلاءہو رہے ہیں، جہاں تک والدین کا تعلق ہے وہ اپنے بچوں پر نظر گزر رکھنے اور اُنکی دلجوئی کرنے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں ۔
اکثر والدین صرف دولت کمانے کے فراق میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں جبکہ اپنے بچوں کی اُنہیں خبر تک نہیں ہوتی ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کن غلط کاموں میں مبتلاءہو رہے ہیں ۔
والدین کا ایک طبقہ بچوں کو جان بوجھ کر غلط راستے پر دھکیل دیتا ہے کیونکہ وہ انہیں دنیا پرستی اور دولت وشہرت کمانے کی تعلیم وتربیت دیتے ہیں جبکہ اخلاقیات سے متعلق وہ اُنہیں کبھی بھی زان یاب نہیں کرتے ہیں وہ صرف دیکھا دیکھی کے عالم میں بچوں کی زندگیاں خراب کر دیتے ہیں اور انہیں صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے دولت کمانا سکھاتے ہیں ۔
انتظامیہ اور پولیس حکام کی جانب سے اسکارڈ خواتین کیلئے عمل میں لانا اچھی بات ہے لیکن اس سے اچھی اور کارگر بات یہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم بچوں کی بہتر ڈھنگ سے اسکولوں ،کالجوں اور گھروں میں مروجہ تعلیم کےساتھ ساتھ اخلاقی تعلیم دیں تاکہ جرائم کا اُن میں تصور ہی پیدا نہ ہو ۔پھر نہ پولیس کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی جیلوں کی ،جن کی زینت جرائم انجا م دینے والے یہ نوجوان بن رہے ہیں ۔