اخلاص مظفر: مالی لحاظ سے کمزور گھرانے کی ہونہار طالبہ

اخلاص مظفر: مالی لحاظ سے کمزور گھرانے کی ہونہار طالبہ

سری نگر،9 فروری : جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے بارہویں جماعت کے امتحانی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی منگل کی سہہ پہر سری نگر کے سکہ ڈافر صفا کدل علاقے واقع ایک مالی لحاظ سے کمزور گھرانے میں بھی مسرت و شادمانی کا ماحول سایہ فگن ہوگیا۔

اس گھرانے کی چشم و چراغ اخلاص مظفر نے بھی مالی مشکلات کے با وصف بارہویں جماعت کے امتحانات میں امیتازی نمبرات کے ساتھ کامیابی کا جھنڈا گاڑا تھا۔
موصوف طالبہ کے والد مظفر احمد راتھر نو برس قبل اس دار فانی سے رخصت ہوگئے تھے اور تب سے ان کی والدہ نہ صرف ایک مرد آہن کی طرح اکیلے اپنے تین بچوں کی پرورش کر رہی ہیں بلکہ انہیں بہتر سے بہتر تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے میں بھی محو جد وجہد ہیں۔
اخلاص مظفر کی والدہ نے یو این آئی کے ساتھ اپنے گفتگو میں کہا کہ بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد اور میرا سب سے پسندیدہ خواب ہے۔
انہوں نے کہا: ’میرے شوہر مطفر احمد راتھر کا نو برس قبل انتقال ہوگیا تب سے میں اپنے بچوں کی نہ صرف پرورش کر رہی ہوں بلکہ ان کو بہتر سے بہتر تعلیم سے آراستہ کرنے کی کوشش کر رہی ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے جب منگل کی سہہ پہر بیٹی کی امتیازی نمبرات کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے کی خبر سنی تو ہمارے گھر میں خوشی کا ماحول چھا گیا اور میری اور میری دوسری چھوٹی بیٹی کے آنکھوں سے بے ساختہ آنسو کی جھریاں جاری ہونے لگیں‘۔
موصوفہ نے کہا کہ میری بیٹی نے آج شاندار کامیابی حاصل کرکے میرے حوصلے کو مزید بڑھایا بلکہ سماج میں میرے عزت کو چار چاند لگا دئے۔
انہوں نے کہا کہ میری دوسری بیٹی دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہے جبکہ میرا بیٹا نویں جماعت میں پڑھتا ہے لیکن آمدنی کا کوئی موثر ذریعہ نہ ہونے کے باوجود میں انہیں پڑھاتی ہوں۔
موصوفہ نے کہا کہ آج کے دور میں بچوں کو پڑھانا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ اس پر آنے والے خرچے کو برداشت کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ’لیکن میں کسی بھی صورت میں اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کروں گی کیو نکہ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد بھی ہے اور میرا پسندیدہ خواب بھی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میری بیٹی کو پڑھنے کا بہت شوق ہے لیکن مجھے اُس کو پڑھانے کا کئی گنا زیادہ شوق ہے‘۔
اخلاص کی والدہ نے کہا کہ خود گوناگوں مشکلات کا سامنا کرکے بچوں کو پڑھانے پر مجھے لوگوں کی طرح طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں لیکن میں انہیں برداشت کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا: ’میری بیٹی سخت محنت کرتی ہے اور رات دیر گئے تک پڑھتی رہتی ہے اور اس کے علاوہ گھر کے کام کاج میں میرا بھی ہاتھ بٹاتی ہے‘۔
موصوفہ نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ مشکلات کا مقابلہ کرکے اپنے بچوں کا تعلیم دیں یہ موجودہ دور میں انتہائی اہم اور سب سے بڑا فریضہ ہے۔انہوں نے تمام طلاب علموں کے بہتر اور تابناک مستقبل کے لئے بھی دعا کی۔
یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.