منگل, مئی ۱۳, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

پیشگی منصوبہ بندی ناگزیر ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اور اس حقیقت سءقطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی پہلی ،دوسری اور تیسری لہر کی وجہ سے ملک کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر کو بھی بھیانک قسم کی اقتصادی بدحالی ،بے روزگاری اور مہنگائی کے طو فان کے عفریت کا سامنا ہے ۔صنعت ، کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم کو شدید بحران نے جکڑ رکھا ہے۔ہزاروںلوگوں کی نوکریاں ختم ہوگئی ہیں اور لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کی آمدنی کم ہوکر سکڑگئی ہے۔ ایک تازہ خبر کے مطابق عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود گھریلو سطح پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آج یعنی پیر کو مسلسل 95ویں دن مستحکم رہیں۔دونوں ایندھن کی قیمتوں میں4 نومبر2021 کو کمی کی گئی تھی جب مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں بالترتیب 5 اور 10 روپے کی کمی کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ریاستی حکومتوں کی جانب سے ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ویٹ) کو کم کرنے کے فیصلے کے بعد دارالحکومت دہلی میں بھی ویٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد قومی راجدھانی میں 2 دسمبر 2021 کو پٹرول تقریباً آٹھ روپے سستا ہو گیا۔ تاہم ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔بیشتر ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے بھی پٹرول اور ڈیزل پر ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ویٹ ) کو کم کر دیا تھا جب مرکز نے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی تھی، جس سے عام آدمی کو بڑی راحت ملی تھی۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا روزانہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اسی کی بنیاد پر نئی قیمتیں روزانہ صبح 6 بجے سے لاگو ہوتی ہیں۔تاہم پیٹرولیم مصنوعات کی وجہ سے عام ضروریہ کی چیزوں کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوا ،اب بھی تک ان میں کسی قسم کی گراﺅٹ دیکھنے کو نہیں ملی ۔مسافر بس کرایہ اور گڈس ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے ۔گزشتہ سات برسوں میں کوئی ایسا ہفتہ نہیں گزرا ہے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا ہو۔ ملک کے بیشتر شہرو ںمیں پٹرول کی قیمت ایک سو روپے فی لیٹر کی حد بھی عبور کرچکی ہے۔بڑھتی قیمتوں سے حاصل ہونے والی آمدنی حکومت کے منھ لگ چکی ہے اور وہ کسی بھی حال میں اسے کم کرنے کی روادار نہیں ہے۔درجنوں بار عوامی مطالبات اور مظاہرے ہوچکے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا راست اثر دوسری تمام چیزوں پر پڑتا ہے اور وہ مہنگی ہوکر غریب، مزدور اور محنت کش عوام کی رسائی سے دور ہوتی جارہی ہیں۔یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں ہے جب بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی آرہی ہے لیکن حکومت اسے مہنگے داموں میں بیچ کر عوام کی ہڈیوں سے گودا تک نچوڑ لینے کے درپے ہے۔ تاریخ کی بھیانک ترین بے روزگاری سے گزرتے مجبور، بے کس اور بے بس مہنگائی کو اپنے خون کا خراج دے رہے ہیں۔گوکہ گزشتہ روز ایک حکم نامہ کے مطابق جموں وکشمیر میں ’ویک اینڈ لاک ڈاﺅن‘ کے تحت عائد سبھی طرح کی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ۔تاہم عالمی وبا اب حضرت انسان کی زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے ۔عالمی ماہرین طب کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اب اس وبا کیساتھ جینے کا ہنر سیکھ لینا ہوگا ۔ویسے بھی ہنگامی،چیلنجز اور مشکلات سے بھر پور زندگی گزار کا ہنر عوام نے سیکھ لیا ہے ۔مستقبل میں عالمی وبا حکومت اور عوام دونوں کو مزید چیلنجز دے سکتی ہے ۔ایسا ہم نہیں بلکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کا ماننا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی نئی قسمیں یا اقسام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں ۔ایسے میں پیشگی منصوبہ بندی ضروری ہے ۔آئے روز کورونا سے متعلق پابندیاں عائد کرنا مسئلے کا حل نہیں،اب الگ سوچ کیساتھ آگے آنے کی ضرورت ہے ۔حکومت کے ذمہ داروں اور حکمرانوں کو ملک کے ماہر معالجین کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کرنا چاہیے اور اُن سے رائے طلب کرنی چاہیے ۔رائے اور تجاویز کی بنیاد پر عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے پالیسی یا حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img