کہتے ہیں دُنیا میں دو ہی چیزیں فتنہ وفساد کا باعث بن جاتی ہیں ۔ایک مال وجائیداد اور دوسری اولاد۔اگر انسان چاہے تو ان ہی دو چیزوں سے دنیا وآخرت میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے ۔جائز طریقے سے کمائے جانے والے مال سے انسان چاہے تو اپنی دنیا وآخرت سنوار سکتا ہے ۔غریبوں ،محتاجوں ،مسکینوں اور بیواﺅں کی مدد کر سکتا ہے ۔رفع عام کے کاموں میں بہتر ڈھنگ سے مال خرچ کر سکتا ہے جس کا ثواب اور اجر بطور حصہ اُس وقت تک ملتا رہے گا جب تک ان کاموں سے کسی کو فائدہ ملتا رہے گا ۔اسکے بعد اولادِ صالح جو اپنے والدین کیلئے اجروثواب کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔خدانخواستہ اگر اولاد نافلک اور روئے گردان نکلے تو والدین کو بھی اس وجہ سے عذاب ملتا رہے گا ۔بہتر یہی ہے کہ مرنے سے قبل اپنا مال وجائیداد بہتر ڈھنگ سے استعمال میں لایا جائے ،اولادوں کو بہتر تعلیمات سے سرفراز کریں تاکہ مرنے کے بعد بھی والدین کو دُعائیں ملتی رہیں۔ پھر نہ مال فتنہ بن سکتا ہے نہ ہی اولاد ۔۔۔۔۔راہی جہلم کے کنارے یہی سوچتا ہے ۔





