گذشتہ 3دہائیوں سے چلی آرہی دگرگوں صورتحال کے بیچ جن معاشرتی بدعات میں قوم کشمیر پھنس چکی ہے وہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے ۔یہاں کی نوجوان پود شرم وحیاءسے دور چلی گئی اور انہوں نے بزرگوں کی روایات کو درکنار کرتے ہوئے عریانیت ،فحشت اور منشیات کو اپنا شیوہ بنا لیا ،اس طرح تباہی وبربادی کو اپنا مقدر لکھ دیا ہے ۔ان باتو ں کا اندازہ یہاں سے لگایا جاتا ہے جس معاشرے میں نوجوان طبقہ بزرگوں کے سامنے بیٹھنے اور بات کرنے کی جرات نہیں کرتے تھے، اُس معاشرے کے نوجوان اب کھلے عام بزرگوں کی تذلیل کرنے سے نہیں کتراتے ہیں ،نوجوان طبقہ عشق معشوقی کے نا م پر ایسے حرکات کرتے ہیں، جن سے شرم وحیاءپانی پانی ہو رہی ہے ۔گزشتہ روز ایک واقعہ شہر خاص کے عیدگاہ علاقے میں پیش آیا ،جو باعث تشویش ہے ۔ایک 24سالہ لڑکی کے چہرے پر تیز آب پھینکا گیا اور حدتو یہ ہے کہ یہ حرکت کھلے عام دن کے اُجالے میں کی گئی ۔ضلع بارہمولہ اور اننت ناگ میں بالخصوص اور وادی کے باقی علاقوں میں بالعموم روزانہ ڈرگ مافیا پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، اسکے باوجود بھی نوجوان طبقہ نشہ آور چیزوں کا استعمال کرتا ہے اور یہ نوجوان والدین کو گھریلوں ساز وسامان فروخت کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں یا پھر چوری اور ڈاکہ زنی کرتے ہیں ۔عام لوگ اس حوالے سے خاموش دکھائی دے رہے ہیں اور وہ اپنی نظریں صرف سرکاری ایجنسیوں پر مرکوز کئے ہوئے ہیں یا پھر پولیس پر ہی تکیہ رکھتے ہیں ۔اگر واقعی ان سماجی بدعات اور تباہ کاریوں سے معاشرے کو پاک وصاف کرنا ہے ،پھر معاشرے میں موجود ذی حس افراد ،غیر سرکاری تنظیموں ،سوشل ورکروں ،محلہ کمیٹیوں کے ذمہ داران اور پولیس کو مل جل کر کام کرنا ہو گا ۔خاصکر لڑکیوں کی حفاظت کیلئے آگے آنا چاہیے جو روز مسائل ومشکلات کاشکار ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بچوں کی مروجہ تعلیم کےساتھ ساتھ اخلاقی تعلیم وتربیت کیلئے والدین ،اُساتذہ اور علماءحضرات اپنا فرض نبھائے تاکہ دل دہلانے والے واقعات پیش نہ آسکےں، جیسا کہ گزشتہ روز عیدگاہ علاقے میں پیش آیا جو کہ باعث تشویش اور باعث افسوس ہے ۔





