وطن پرستی کی علامت

وطن پرستی کی علامت

سخت حفاظتی بندوبست کے بیچ جموں وکشمیرکے عوا م نے بھی یوم جمہوریہ نہایت ہی خوش و جذبے سے منایا ۔یہ دن ملک کے آئین ودستور کی مناسبت سے منایا جا رہاہے، جس آئین کی بدولت ملک کے ہر شہری کو عزت وتوقیر اور حقیقی آزادی ملی تھی ۔ملک کے دل’ دلی‘ میں سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی، جہاں ہزاروں لوگ پریڈ کےساتھ ساتھ یہاں مختلف رنگارنگ پروگراموں سے محظوظ ہوئے ۔یہاں مختلف ریاستوں کی جھا نکیاں نکالی گئیں ۔فوجی حکام نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور مختلف کرتب دکھائے ۔اس قسم کی تقریبات ہر سال 26جنوری کو منائی جاتی ہے لیکن جس جوش وجذبے کےساتھ آج ہر ضلع اور ہر تحصیل میں ترنگا لہرایا گیا وہ جوش اور جذبہ پہلے ایام میں نظر نہیں آرہا تھا ۔اسکی وجہ ملک کے بدلتے حالات ہیں، یاپھر کورونا وائرس سے تنگ آنا ہے ۔کہاں جا رہا ہے کہ گذشتہ دو برسوں سے بالعموم اور دومہینوں سے بالخصوص ملک کی عوام گھروں ،دفتروں اور مختلف کارخانوں میں اسقدر تنگ آچکے ہیں کہ وہ باہر آکر آزاد فضاﺅں میں کھلی سانس لینے کے فراق میں تھے ۔بہرحال یوم جمہوریہ کی تقریبات میں بھاری عوامی شمولیت یہ تاثر دے رہا ہے کہ ملک کے لوگ وطن پرست اور اپنے قومی جھنڈے سے محبت وعقیدت رکھتے ہیں جس جھنڈے کو اُونچا رکھنے کی خاطر ملک کے بہادر جوان اپنا خون دے رہے ہیں اور دن رات اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت کر کے اپنے لوگوں کو امن وخوشحالی سے جینے کا موقعہ فراہم کرتے ہیں ۔ملک کے سیاستدانوں کو ان باتوں کا خیال نہایت ہی سنجیدگی سے رکھنا چاہیے کہ اس ترنگے کی اُونچائی اور ہمیشہ بلند رہنے کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا ہے۔کیوں کہ سیاستدانوں نے اپنی کرسیوں کی خاطر اس ملک کی بنیادوں کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر دیتے ہیں ۔لوگوں کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے اندر سیاسی بیداری پیدا کریں اور اُن ملک دشمن سیاستدانوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی طاقت اور صلاحیت بروکارلائیں، یہی یوم جمہوریہ کا تقاضا ہے اور یہی وطن پرستی کی علامت ہے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.