اللہ خیر کرے!

اللہ خیر کرے!

اس شہر میں کیا کچھ نہیں ہوتا ہے، اللہ خیر کرے ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اُسی معاشرے میں تبدیلی آتی ہے، جس معاشرے میں حیاءولحاظ کا خاتمہ ہو جائے ۔پہلے ایام میںواد ی کو ”پیر وار“ کے نام سے جانا جاتا تھا ، آج کسی بھی انسان کے زبان پر یہ نام نہیں آتا ہے اور نہ ہی کسی کی جرات ہے کہ وہ اس نام کو اپنی زبان پر لائے۔ کیونکہ ہر سُو دلال ہی دلال نظر آرہے ہیں ۔سیاستدان ،صحافی ،دانشور ،قلمکار ،ادیب ،تاجر صرف دولت اور شہرت کمانے کے چکر میں ایسے اقدامات اُٹھا رہے ہیں گویا عام لوگ اُنکو بہ آسانی دلال کے نام سے پکارتے ہیں ۔جہاں تک تاجر برادری کا تعلق ہے وہ بھی حلا ل میں ملاوٹ کرنے میں لگے ہیں اور وہ بھی ضرورت پڑنے پر رشوت ستانی سے کام لیتے ہیں ۔جہاںتک سرکاری ملازمین کا تعلق ہے وہ حلال کھانے سے ہمیشہ پرہیز کرتے ہیں کیونکہ انہیں حلال ہضم نہیں ہوتا ہے ۔قوم کے معمار اُساتذہ ،بچوں کو تعلیم وتربیت دینے کی بجائے مال ودولت کمانے کے طریقے سکھا رہے ہیں۔اسی لئے وہ ہرنکڑ اور ہر چوراہے پر ٹیوشن سنٹر قائم کر رہے ہیں ۔بچوں سے ہزاروں روپے فیس وصول کرکے پھر کورونا کا بہانہ بنا کر آن لائن پڑھانے پر زور دے رہے ہیں، کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ ان بچوں کو آگے جا کر کچھ کرنا نہیں ہے ،اس لئے وہ بھی مختلف بہانے تراش کر والدین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ ان کوچنگ سنٹروں کیلئے کوئی مقرر ہ ریٹ لسٹ سرکار یا انتظامیہ کی جانب سے آج تک اجرا نہیں ہوا ہے اور راہی جہلم کے کنارے یہی دیکھ کر کہہ رہا ہے ۔۔اللہ خیر کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.