جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ اسمبلی انتخابات کے بعد بحال کر دیا جائے گا: امت شاہ

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ اسمبلی انتخابات کے بعد بحال کر دیا جائے گا: امت شاہ

ری نگر، 23 اکتوبر :مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ اسمبلی انتخابات کے بعد بحال کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا دل ہے اور ہر بھارت واسی چاہتا ہے کہ ہمارے کشمیر میں خوشحالی، امن اور ترقی آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم پانچ اگست 2019 کے فیصلے لینے کے موقع پر کشمیر میں کرفیو نافذ نہ کرتے تو نہ جانے کتنے بوڑھے باپ اپنے جوان بیٹوں کا جنازہ اٹھاتے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ جموں و کشمیر کے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں یا چاہیں گے ہم ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔
امت شاہ نے یہ باتیں ہفتے کو یہاں جموں و کشمیر کے یوتھ کلبز کو خطاب کرنے کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘کشمیر کے مستقبل کو سنوارنے کی ذمہ داری آپ کی ہے۔ آپ سب ایک جٹ ہو جائیں۔ ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ انتخابات کرانے ہی کرانے ہیں۔ حد بندی کو کیوں روکنا ہے؟ اب کشمیر میں کچھ بھی رکنے والا نہیں ہے۔ یہاں حد بندی کے بعد انتخابات ہوں گے اور پھر ریاستی درجہ بحال ہو گا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں نے ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ ملک کے پارلیمنٹ میں کیا ہے۔ یہی روڈ میپ ہے۔ میں تو کشمیری نوجوانوں سے دوستی کرنے آیا ہوں۔ اب آپ مودی جی اور بھارت سرکار کے ساتھ جڑ جائیں۔ اور کشمیر کو آگے لے جانے کی یاترا کا حصہ بنیں’۔
امت شاہ نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے فیصلے لینے سے قبل یہاں کے لوگوں کے جذبات بھڑکانے کی سازش رچائی گئی تھی۔انہوں نے کہا: ‘اس سازش میں کچھ غیر ملکی طاقتوں بھی شامل تھیں۔ اگر ہم کرفیو نافذ نہ کرتے تو نہ جانے کتنے بوڑھے باپ اپنے جوان بیٹوں کا جنازہ اٹھاتے۔ کرفیو کے نفاذ سے کشمیر کے نوجوان بچ گئے ہیں۔ انٹرنیٹ بند کیا تو کشمیر کا نوجوان بچا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘آج صورتحال معمول پر ہے تو سب کچھ کھلا ہے۔ آج کوئی کرفیو نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ لمبے بھلے کے لئے آپ کو تھوڑی تکلیف اٹھانی پڑی ہے۔ کشمیر تو بھارت کا دل ہے۔ ہر بھارت واسی چاہتا ہے کہ میرے کشمیر کے اندر خوشحالی، امن اور ترقی آئے’۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں سے پہلے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ ملی ٹنسی بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا: ‘سنہ 2004 سے سنہ 2014 تک یہاں 2081 لوگ مارے گئے۔ یعنی ہر سال 208۔ اور سنہ 2015 سے سنہ 2021 تک ہر سال 30 لوگ مارے گئے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی میں کمی آئی ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘یہاں تو پتھرائو غائب ہوا ہے۔ جو لوگ جموں و کشمیر کے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں ہم ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ موجودہ وکاس کی یاترا کو کوئی روک نہیں سکتا ہے۔ یہ ہمارا عزم ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘یہاں اب تک 40 ہزار لوگوں کی جانیں چلی گئی ہیں۔ اس میں دہشت گرد، سکیورٹی اہلکار اور عام شہری یعنی سبھی شامل ہیں۔ دہشت گردی اور وکاس کا ایک ساتھ چلنا ممکن نہیں ہے۔ وکاس کی پہلی شرط امن ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کا کام یہاں کے یوتھ کلبز سے وابستہ 45 ہزار نوجوانوں کو کرنا ہے’۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘پاس میں ہی پاکستان زیر قبضہ کشمیر ہے۔ ہم یہاں کی ترقی سے ابھی بھی مطمئن نہیں ہیں۔ لیکن آپ ایک بار اس اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے درمیان موازنہ کریں۔ آپ کو غریبی اور اندھیرے کے بغیر کچھ نظر نہیں آئے گا۔ وہاں آج بھی گھروں میں لکڑیاں اور ٹہنیاں جلا کر کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ یہاں وکاس کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے’۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پورے ملک میں جموں و کشمیر جیسی انڈسٹریل پالیسی کہیں نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس کی بدولت صرف چھ ماہ میں یہاں 12 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری آ چکی ہے۔ اس میں وادی میں پانچ ہزار اور جموں میں سات ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری آئی ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ہم سنہ 2022 تک 50 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کا ہدف پورا کریں گے’۔
امت شاہ نے کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کے دوران میرے دماغ میں آیا کہ ڈھائی سال سے پہلے جس کشمیر سے پتھرائو، ملی ٹنسی اور تشدد کی خبریں آتی تھیں آج اسی کشمر کے نوجوان ترقی، روزگار اور وظیفے کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘اس سے لگتا ہے کہ کتنا بھاری بدلائو ہوا ہے۔ اس بدلائو کو کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ پانچ اگست 2019 کا دن کشمیر کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھا جانے والا دن ہے۔ کشمیر کے اندر ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔ دہشت گردی، رشوت خوری اور اقربا پروری کا خاتمہ ہو کر امن، ترقی اور استحکام کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے۔ آج ہر ایک نوجوان کہتا ہے کہ ہمیں موقع ملا ہے۔ زندگی میں موقع ملنا ایک بہت بڑی چیز ہوتی ہے’۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارا مقصد ایک ایسے جموں و کشمیر کی تعمیر ہے جو ‘لینے والا نہیں بلکہ دینے والا بن جائے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘کشمیر کو بھارت سرکار سے مدد آتی تھی اور آنی بھی چاہیے۔ لیکن ایک دن آئے گا جب کشمیر بھارت سرکار کو کنٹریبیوٹ کرے گا۔ یعنی یہ ایک لینے والا نہیں بلکہ دینے والا خطے بنے گا۔ ایسا جموں و کشمیر بنانا ہمارا ہدف ہے۔ اس میں بہت بڑا کردار یہاں کے نوجوانوں کا ہے’۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ رشوت خوری نے جموں و کشمیر کی جڑیں کھوکھلی کی تھیں۔
نہوں نے کہا: ‘میں یہ بات بڑے ہی دکھ اور درد کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ آزادی کے بعد اگر بھارت سرکار نے کسی ریاست کی زیادہ مدد کی ہے تو وہ جموں و کشمیر ہے۔ لیکن غریبی گئی نہ بے روزگاری۔ غریب کا خاتمہ اور روزگار ملنا اب شروع ہوا ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘پڑھائی لکھائی کے لئے یہاں سے پاکستان جاتے تھے۔ ہم نے یہاں سات نئے میڈیکل کالج کھولے۔ یہاں کے غریب والدین کے ذہین بچوں کو اب ڈاکٹر بننے کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے’۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.