اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ اتارنا جہاں اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے وہیں ایک ایسا جوکھم بھرا کام ہے جس میں اس کام کے کرنے والے کو جان گنوانے کا خطرہ ہر آن لگا رہتا ہے۔
اخروٹ کے درخت دیگر پھل کے درختوں جیسے سیب، ناشپاتی، انار، وغیرہ سے قد و قامت میں بڑے ہوتے ہیں اور ان سے اخروٹ اتارنے کا عمل بھی مذکورہ پھل اتارنے کے کاموں سے بھی مختلف ہے۔
سیب، ناشپاتی وغیرہ جیسے درختوں سے ایک عام مزدور بھی میوے اتار سکتا ہے اور ان درختوں پر چڑھ کر گرنے کا بھی کوئی خاص خطرہ لاحق نہیں ہوتا ہے لیکن اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ اتارنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔
اخروٹ اتارنے کے کام میں خال کوئی مزدور ہی مہارت رکھتا ہے اس کام میں مہارت کے ساتھ ساتھ مزدور کا ہوشیار، بیدار مغز اور بہادر ہونا بھی شرط اول ہے۔اس کام کا ماہر ایک لمبا سا ڈندا اٹھائے درخت کی ایک مضبوط شاخ پر بیٹھ کر زور زور سے باقی شاخوں کو مارتا ہے جس سے ان پر لگے اخروٹ نیچے گر جاتے ہیں اور اس دوران ایسا بھی ہوتا ہے کہ توزان یا توجہ کھو جانے کے ساتھ ہی مزدور خود بھی اخروٹوں کے ساتھ نیچے گر جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر سال اس سیزن کے دوران کئی مزدور یا تو لقمہ اجل بن جاتے ہیں یا عمر بھر کے لئے معذور ہو کر کچھ کمانے سے رہ جاتے ہیں۔
یو این آئی