سری نگر،/ سری نگر کے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنسز میں ماہر نفسیات کی حیثیت سے تعینات ڈاکٹر دیبہ نذیر کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کو کورونا کی ممکنہ تیسری لہر سے ڈرانا نہیں چاہئے کیونکہ اس سے ان کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لئے انہیں مختلف سرگرمیوں خاص کر کھیلوں کے ساتھ مصروف رکھا جانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ میاں بیوی کو بچوں کے سامنے گرم بحث و تکرار سے احتراز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے ان پر براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
موصوف ماہر نفسیات نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ہفتہ وار خصوصی ویڈیو پروگرام ‘سکون’ کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘بچوں کو کورونا کی ممکنہ تیسری لہر سے نہیں ڈرانا ہے اس سے ان کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اپنی دلچسپی کی
ٹی وی چینلز کو دیکھنا ہے صرف کووڈ نیوز نہیں دیکھنی ہے باقی دلچسپ پروگرام دیکھنے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بچہ زیادہ غصہ کر رہا ہے تو اس کے غصے کو ایک مثبت رخ دینا چاہئے۔
ڈاکٹر دیبہ نذیر نے کہا کہ میاں بیوی کو بچوں کے سامنے جھگڑنے سے احتراز کرنا چاہئے کیونکہ بچے پر اس کے براہ راست اثرات پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو مختلف کھیلوں کے ساتھ مصروف رکھنا چاہئے اور اگر ان سے موبائل فون واپس لینا ہے تو انہیں اس کے بدلے ایک موثر چیز فراہم کرنی چاہئے۔
موصوفہ نے کہا کہ اگر بچے میں ذہنی دباؤ کی علامات پائی جائیں تو اس کے لئے فور ی طور اس کی کونسلنگ کرانی چاہئے۔نوجوانوں میں خود کشی کا رجحان بڑھنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘کسی فلمی اداکار نے خود کشی کی تو میڈیا میں کئی دنوں تک یہ خبریں چلیں نوجوان سوچتے جب اس اداکار نے سب کچھ میسر ہونے کے باوجود خودکشی کی تو ایسے واقعات ان کے لئے رول ماڈل بن جاتے ہیں یہ ایک وجہ ہے نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہونے کا’۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں لگے کہ کوئی الگ تھلگ بیٹھ رہا ہے یا کوئی بار بار یہ کہتا ہے کہ میری زندگی بے مقصد ہے تو ہمیں ایسے افراد پر کڑی نظر رکھنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے ہو رہی غیر متوقع اموات سے لواحقین کو شدید صدمہ پہنچتا ہے وہ معمول کی بات ہے لیکن اگر یہ صدمہ طول پکڑے تو اس کے لئے مدد طلب کرنی چاہئے۔
یو این آئی