چین کا راکٹ تباہ ہو کر ’بحر ہند‘ میں گر گیا: چینی میڈیا

چین کا راکٹ تباہ ہو کر ’بحر ہند‘ میں گر گیا: چینی میڈیا

چین کا کہنا ہے کہ اس کا ایک راکٹ جو خلا سے واپس زمین کی طرف آ رہا تھا وہ بحر ہند پر پھٹ گیا اور اس کا ملبہ سمندر بُرد ہو گیا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق اس راکٹ کا بڑا حصہ اس وقت تباہ ہو گیا جب راکٹ دوبارہ فضا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا مگر اس کے کچھ حصے 72.47° مشرق اور 2.65° شمال میں اترے ہیں۔

جہاں یہ راکٹ گرا ہے وہ مقام مالدیپ کے جزائر کے مغرب میں واقع ہے۔

امریکہ اور یورپ کے خلا کی نگرانی کرنے والے نظام اس بے قابو راکٹ ( Long March-5b vehicle) کے گرنے کو مانیٹر کر رہی تھیں۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس راکٹ کے کچھ حصے اتوار کو بیجنگ کے وقت کے مطابق فضا میں صبح 10:24 پر داخل ہو گئے تھے۔

امریکہ کی سپیس کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس کی تصدیق کر سکتے ہیں چین کا یہ راکٹ بحیرہ عرب کے اوپر فضا میں دوبارہ داخل ہو گیا تھا۔ تاہم ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ اس راکٹ کے ملبے نے زمین یا پانی کو متاثر کیا ہے یا نہیں۔

راکٹ کے دوبارہ داخلے سے قبل یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اس کا ملبہ کسی آباد علاقے پر گر سکتا ہے۔ امریکہ کے سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ چین نے راکٹ کے مدار سے گرنے سے متعلق اطلاع دینے میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

چین نے اس خیال کو رد کیا ہے کہا کہ اتنے بڑے ’اوبجیکٹ‘ کی بے قابو واپسی کی اجازت دینے میں اس نے غفلت برتی ہے۔

چین کے میڈیا میں اس راکٹ کے تباہ ہونے سے متعلق جاری کمنٹری میں مغربی رپورٹس کو ممکنہ خطرے سے متعلق سنسنی پھیلانے والی خبروں کے طور پر لیا گیا اور ان میں یہ پیشنگوئی کی گئی تھی کہ ملبہ بین الاقوامی پانیوں میں کہیں گر جائے گا۔

دوسری جانب خلائی ماہرین نے پیشنگوئی کر دی تھی کہ خلا سے کسی بھی چیز کے کسی پر گرنے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ سطح زمین کا بڑا حصہ سمندر سے ڈھکا ہوا ہے اور بڑے حصے پر آبادی ہی نہیں ہے۔

اس Long March-5b وہیکل کا اہم حصہ گذشتہ ماہ چین کے نئے خلائی سٹیشن کے پہلے ماڈیول کو لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

18 ٹن وزن کے ساتھ یہ دہائیوں کے بعد کوئی اتنی بڑی اور وزنی چیز ہے جو فضا میں بے قابو ہو کر زمین میں داخل ہوئی ہے۔

امریکہ نے گذشتہ ہفتے یہ بیان دیا تھا کہ وہ اس ’اوبجیکٹ‘ کے رستے پر نظر جمائے ہوئے ہیں مگر امریکہ کا اسے گرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

خلائی ملبے کے ماڈلنگ کے کئی ماہرین نے کہا تھا کہ سنیچر کی شب یا اتوار کی صبح اس راکٹ کی فضا میں دوبارہ داخلے کے امکانات موجود ہیں۔

ماہرین نے پیشنگوئی کی ہے کہ زیادہ تر یہ خلائی گاڑی فضا میں گزرنے کے آخری چند لمحات میں جل گئی ہو گی اگرچہ اس بات کے ہمیشہ سے یہ امکانات موجود رہتے ہیں کہ کہ انتہائی پگھلنے والے مقامات اور دیگر مزاحمتی مادے والی دھاتیں سطح زمین تک سلامت رہ سکتی ہیں۔عالمی میڈیا 

  امریکہ خلائی ادارہ اسپیس کنٹرول اسکوارڈرن نے توثیق کی

ادھر خبر رساں ادارے یو این آئی کے مطابق  امریکہ خلائی ادارہ اسپیس کنٹرول اسکوارڈرن نے اب توثیق کی ہے کہ چین کا راکٹ سی زیڈ۔فائیوبی۔وائی ٹو بحرہند میں گرکرتباہ ہوگیا۔

پلیٹری سوسائٹی آف انڈیا (پی ایس آئی)کے ڈائرکٹر رگھونند کمار نے یواین آئی کو بتایا کہ چینی راکٹ کس مقام پر گرا ہے اس کے قطعی مقام کا تذکرہ نہیں کیاگیا ہے تاہم یہ کہاجارہا ہے کہ یہ مقام سعودی عرب کے صحرا روبل الخالی میں مالدیپ کے شمال میں کہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج صبح زمین کے اطراف اپنی ایک چکر لگانے کے دوران اور زمین سے ٹکرانے سے پہلے یہ راکٹ ہندوستان کے ممبئی اور حیدرآباد کے اوپر سے اڑا ور بالاخر بحرہند میں جاگر۔

چونکہ یہ چین کامشن ہے،اسی لئے اصل ذرائع سے معلومات آہستہ آہستہ آرہی ہیں۔کمار نے تاہم کہا کہ گمراہ کن تصاویر،پیشرومشن کی ویڈیوز اور فلموں کے کلپس بھی گشت کی جارہی ہیں۔

اسی دوران ناسا کے اڈمنسٹریٹربل نیلسن نے اس کے گرنے کے تعلق سے اپنے بیان میں کہا کہ خلائی سرگرمیاں انجام دینے والے ممالک کو چاہئے کہ وہ خلائی اشیا سے عوام اور زمین پر املاک کو ہونے والے خطرات کو کم کریں۔

اس راکٹ کی لمبائی 98 فٹ، جبکہ چوڑائی 16 فٹ تھی اور اس کے ذریعے اپریل کے آخر میں چین کے نئے خلائی سٹیشن کو مدار میں لے کر جانے کی تیاریاں کی گئی تھیں۔ واضح رہے کہ 1990 کے بعد سے 10 ٹن سے زیادہ وزنی کسی بھی مشین یا راکٹ کو زمین کے مدار میں دانستہ طور پر نہیں چھوڑا گیا تاکہ وہ بے قابو ہو کر زمین پر گرے۔ مگر اب 21 ٹن وزنی راکٹ زمین پر گرنے والے سب سے بڑے راکٹس میں سے ایک ہے۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.