ہرکوئی درد میں مبتلائ

پورے ملک میں آج کل ہر صبح وشام لوگ باغ بغچوں اور پارک وسڑکوں پر واک کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔پہلے ایام میں اسطرح کے مناظر بہت کم دیکھنے کو ملتے تھے ۔یہ بات ضرور ہے کہ عام لوگ محنت ومشقت اور کھیت کھلیانوں میں کام کرتے نظر آرہے ہیں ۔نہ لوگوں کا وزن بڑھ جاتا تھا،نہ ہی درد کی شکایت سننے کو ملتی تھی۔اس کے برعکس آج ہر کوئی جوڑوں کے درد کی شکایت کرتا ہے خاص کر وادی میں کیوں کہ یہاں موسم اس قدر سرد رہتا ہے کہ عام لوگوں کی”گرد“نکل جاتی ہے ،ہر فرد سردی کی وجہ سے درد محسوس کرتا ہے اور اسی لئے روز صبح وشام کام کرنے کے بجائے پارکوں وسڑکوں پر واک کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ لوگ موٹے ہورہے ہیں ،وہ اس قسم کا کھانا کھاتے ہیں کہ جن میں بے پناہ طاقت ہوتی ہے۔

آج کل نوزائد بچوں کو ماں کے دودھ کے بجائے ”پیکیڈ دودھ “ دیا جاتا ہے اور جب وہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں تو اپنے والدین کو یہ کہہ کر رلاتے ہیں کہ مجھے یہاں ،وہاں درد ہے۔اسطرح گھر کے سبھی افراد پریشان ہو جاتے ہیں ،دن بھر صرف کھانے کا کام کرتے ہیں ،ایک کلو میٹر پیدل سفر کرنا بھی حرام بن چکا ہے ،اب دودھ اور روٹی لانے کیلئے گاڑی اور سکوٹر کا استعمال کیا جاتا ہے ،اسکول لانے اور لے جانے کیلئے بھی گاڑی دروازے پر کھڑی رہتی ہے اورراہی جہلم کے کنارے بیٹھے دانتوں تلے انگلی د بانے کیلئے مجبور ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہاں گئے وہ دن ؟جب نہ کھانا پیٹ بھر کر ملتا تھا اور نہ ہی مارننگ ،ایوننگ واک کی ضرورت پڑتی تھی اورانسان پتھر کی طرح مضبوط ہوتا تھا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.