دستکاری صنعت۔۔۔

وادی کی ہینڈ لوم صنعت کو برباد کرنے میں رشوت خور افسران ذمہ دار ہیں۔جان بوجھ کر یہاں کی دستکاری صنعت کو ختم کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے آزمائے جارہے ہیں ۔ہاتھوں سے مختلف قسم کی چیزوں کی بجائے اب مشین سے شال، قالین اور دیگر چیز یں تیار کی جارہی ہےں،جس سے اس صنعت کی اہمیت وافادیت ختم ہوتی جارہی ہے ۔ا

گر قالین بافی کی بات کریں تو اس اہم صنعت کی بدولت وادی میں اربوں روپے سالانہ آمدنی آرہی تھی، مگر کچھ عرصے سے اس صنعت کی تباہی کیلئے کئی لوگ سرگرم ہیں۔سرکار ایک طرف دستکاری کو فروغ دینے کی غرض سے کئی منصوبے عملانے کی کوشش کررہی ہے لیکن دوسری جانب افسران مافیا کے درمیان سازباز کی وجہ سے قالین بافی کی صنعت کو نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔قالین صنعت سے وابستہ افراد نے مرکزی سرکار کو سلک کی قیمتوں میں اُچھال کے مدنظر سبسڈی قیمتوں پر سلک فراہم کرنے کی مانگ کی تھی جس پر سرکار نے غور کر کے ”سی کاف“کو سبسڈی قیمتوںپر سلک ،قالین بافوں کیلئے فراہم کی تھی لیکن ”سی کاف“کے اس وقت کے افسران اور چند بیوپاری کے درمیان سازباز کی وجہ سے یہ سلک عام قالین بافوں تک نہیں پہنچ پایا۔اس طرح اس صنعت کو ایک اور دھچکہ لگ گیا اور ہزاروں قالین بافوں نے اس کام سے ہی کنارہ کشی اختیار کی ۔

ادھر یہ باتیں بھی سامنے آرہی ہےں کہ سرکار نے ایسے لوم کاریگروں میں تقسیم کئے جن میں غیر میعاری مٹیل کا استعمال کیا گیا۔بہت سارے صنعت مخالف لوگوں نے ہاتھوں سے بنانے والے قالینوں کی بجائے مشین سے تیار کردہ قالین بازاروں میں متعارف کئے جس کی وجہ سے اس اہم صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔ادھر محکمہ ہینڈی کرافٹس کے افسران ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں بھی ناکام ہو گئے، جو اس اہم صنعت کو فروغ دینے کیلئے دن رات محنت کرتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف اپنے ملک میں اس اہم دستکاری صنعت کو اُجاگر کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی جموںوکشمیر کی اس صنعت کو پروان چڑھایا ہے ۔یہاں یہ کہنا بے حد ضروری ہے کہ ان ہی تاجروں کی وجہ سے مسقت کی سب سے بڑی جامع مسجد کے دیواروں پر کشمیری قالین لگے ہوئے ہیں ،جن پر قرآن کی آیات نقوش کئے گئے ہیں ۔اس سب کے باوجود محکمہ ہینڈی کرافٹس کے افسرا ن اپنے دوست واحباب کو ملک اور بیرونی ممالک کے سیر وتفریح کیلئے سرکاری خرچے پر لے جا رہے ہیں ،جو اس صنعت کوتباہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔سرکار وانتظامیہ کو چاہیے کہ اگر وہ واقعی اس صنعت کو بچانے کے حوالے سے

سنجیدہ ہے، پھر اسے ایسے افراد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جو واقعی اس صنعت کی بہتری اور ترقی کیلئے نمایاں رول ادا کررہے ہیں۔ قالین بافی کیلئے درکار اُون،سلک اور دیگر خام مال سبسڈی قیمتوں میں فراہم کرکے جدید قسم کے لوم کاریگروں میں تقسیم کرے تاکہ جموں وکشمیر کی اس اہم صنعت کو فروغ ملے اور تحفظ حاصل ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.