جموں وکشمیر سے متعلق ہند – پاک کی سوچ میں تھوڑی تبدیلی خوش آئند: عمر عبداللہ

جموں وکشمیر سے متعلق ہند – پاک کی سوچ میں تھوڑی تبدیلی خوش آئند: عمر عبداللہ

سری نگر، 3 مارچ :نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جموں وکشمیر کو لے کر آخر کار ہندوستان اور پاکستان کی سوچ تھوڑی بہت ٹھیک ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘کیا وجہ ہے کہ سوچ بدل گئی ہے، اس کے بارے میں وثوق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ لیکن کم از کم کچھ قدم جو اٹھائے جا رہے ہیں، اُس سے ہمیں لگتا ہے کہ جموں و کشمیر کو اب شائد صحیح اندازے سے دیکھنے شروع کیا گیا ہے’۔
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں تنظیم کی مختلف اکائیوں کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگربھی موجود تھے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ 5 اگست کے بعد عوام چلا رہے تھے کہ ہمارے بچوں کی تعلیم، کاروبار اور دیگر ضروریات کے لئے فور جی انٹرنیٹ بحال کیا جائے لیکن یہ لو گ ٹس سے مس نہیں ہوئے اور پھر اچانک فور جی چالو ہوگیا اور اس کے بعد فائر بندی کا اعلان بھی ہوا۔
انہوں نے کہا: ‘کسی کو معلوم بھی نہیں تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت چل رہی ہے، سب یہی سوچ رہے تھے کہ دشمنی پرانی ہے اور آگے بھی برقرار رہے گی۔ لیکن اچانک جنگ بندی پر سختی سے عملدرآمد کرنے کا اعلان ہوا اور ہم نے اس کا خیر مقدم کیا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس کے بغیر ماحول کو ٹھیک رکھنا ناممکن ہے’۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ سیز فائر کے اعلان کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا کہ آج یہ خبر کو دیکھنے کو ملی کی میرواعظ مولوی عمر فاروق صاحب کی نقل و حرکت پر 18 ماہ سے عائد پابندی ختم کی گئی ہے اور انہیں نماز جمعہ کے موقعے پر جامع مسجد میں خطبے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان اقدامات کے وقفے میں زیادہ وقت ہوتا تو شاید یہ معمول کا عمل ہوتا لیکن پے درپے ایسے اقدامات سے ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ جموں وکشمیر سے متعلق کہیں نہ کہیں سوچ میں تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے۔
ڈی ڈی سی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں اور کشمیر صوبوں میں نیشنل کانفرنس کو لوگوں نے بڑھ چڑھ کر تعاون دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین جہاں ہمیں ڈی ڈی سی انتخابات میں ہرا نہیں سکے وہاں بعد میں ڈی سی کا دفتر استعمال کیا گیا۔ ماضی میں خالق ڈی سی کی مثالیں دیں جاتی تھیں لیکن اس بار خالق ڈی سی کو عملاً دہرایا گیا اور جمہوریت کا قتل کرنے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ کون سا امتحان کب آئے گا کسی کو نہیں پتہ، لیکن ہمارا مشن ہمیشہ تنظیم کی مضبوطی اور لوگوں کے ساتھ تال میل برقرار رکھنا ہونا چاہئے۔
انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ جاری ممبرشپ مہم کے ساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس کا جموں و کشمیر یا ہندوستان اور پاکستان کی دوستی سے متعلق ایجنڈا عوام تک پہنچنا چاہئے اور اس بار خواتین کی ممبر شپ میں زیادہ سے زیادہ شمولیت ہونی چاہئے کیونکہ یہاں خواتین کی آبادی 50 فیصد ہے۔
اس کے علاوہ عمر عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ ممبرشپ کے ساتھ ساتھ عوام کو کووڈ 19 کے خلاف ویکسین کی اہمیت اور افادیت سے بھی آگاہ کریں کیونکہ ویکسین سے ہی اس وبائی بیماری کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
اس موقعے پر سینئر پارٹی لیڈران علی محمد ڈار، تنویر صادق، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، پیر آفاق احمد، سلمان علی ساگر، ترجمان عمران نبی ڈار، انجینئر صبیہ قادری، احسان پردیسی، غلام نبی بٹ، جگدیش سنگھ آزاد، خواجہ محمد یعقوب وانی، انیل دھر اور کئی ڈی ڈی سی ممبران بھی موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.