15 سال پہلے ہوئے ایک دہشت گردانہ حملہ کو یاد کرتے ہوئے غلام نبی آزاد جذباتی بھی ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ یہ دہشت گردی ختم ہوجائے ۔ کشمیری پنڈتوں اور اپنے 41 سالہ پارلیمانی زندگی کو یاد کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا :
گزر گیا وہ جو چھوٹا سا فسانہ تھا
پھول تھے ، چمن تھا ، آشیانہ تھا
نہ پوچھ تھے چار دن کے مگر نام آشیانہ تھا
نیز غلام نبی آزاد نے مزید کہا :
نہیں یاد آئے گی تو برسوں نہیں آئے گی
مگر جب یاد آئے گی تو بہت زیادہ آئے گی
انہوں نے کہا کہ میں سکریٹریٹ کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے چیئرمین کے درمیان تال میل بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ ضروری جانکاریاں بھی ہم تک پہنچائیں ۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ میں زندگی میں صرف پانچ مرتبہ چیخ کر رویا ۔ اندرا گاندھی ، سنجے گاندھی ، راجیو گاندھی کی موت پر میں چیخ کر رویا ۔ کیونکہ یہ تینوں اموات اچانک ہوئی تھیں ۔ چوتھی مرتبہ میں اس وقت رویا جب سونامی آئی تھی ۔ پانچویں مرتبہ میں اس وقت رویا تھا جب میرے وزیر اعلی بننے کے بعد دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا ۔ بتادیں کہ اسی دہشت گردانہ حملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم بھی جذباتی ہوگئے تھے ۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ میں اپنے بیمار والد کو جموں میں چھوڑ کر اوڈیشہ گیا ۔ تین رات اور تین دن میں تقریبا ایک ہزار یوتھ کانگریس کے لوگوں نے پیڑ کاٹے جب میں نے سمندر میں لاشیں دیکھیں تو میں چیخ کر رویا تھا ۔