گراں فروشی بے قابو ،قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر

گراں فروشی بے قابو ،قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر

تازہ سبزیوں ،پھلوں ،گوشت و اشیائے ضروریہ کی سپلائی متاثر ،مصنوعی قلت پیدا ،سرکاری یونٹوں کی سپلائی نابود

نیوز ڈیسک

سرینگر/ سرینگر ۔جموں شاہراہ کی مسلسل بندش کی وجہ سے وادی کشمیر میں گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی بے قابو ہوگئی جبکہ اشیاءضروریہ قیمتیں ساتویں آسمان پر ہیں ۔ادھر وادی کشمیر میں تازہ سبزیوں ،پھلوں ،گوشت ومرغ کی سپلائی متاثرہوگئی جبکہ مصنوعی قلت پیدا ہونے اور سرکاری یونٹوں کی سپلائی نا بود ہونے سے صورت ِ حال بحرانی اختیار کررہی ہے ۔

وادی کشمیر میں ان دنوں سبزیوں ،پھلوں اور دیگر اشیاءضررویہ کی قیمتیں بے قابو ہوگئیں ۔سرینگر ۔جموں شاہراہ شاہراہ کی مسلسل اور آئندہ10روز بند رہنے سے وادی کشمیر میں بحرانی صورت ِ حال پیدا ہوگئی ۔ اہلیان وادی اگست2019اور بعد ازاں کووڈ ۔19لاک ڈاﺅن سے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں جبکہ قیمتیں بے قابو ہونے سے عام آد می کے اخراجات پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے ۔کئی شہریوں نے سٹی رپورٹر کو بتایا کہ سرینگر ۔جموں شاہراہ مسلسل بند ہونے سے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں عام آدی کی پہنچ سے باہر ہوگئیں جبکہ بازاروں میں تازہ سبزیاں نایاب ہونے لگیں ۔

ایک شہری امتیاز احمد نے نمائندے کو بتایا کہ آلو فی کلو50روپے ،پیاز فی کلو70روپے ،بین فی کلو50روپے ،بند گوپی اور پھول گوبی فی کلو60سے70 روپے ،ٹماٹر فی کلو 50روپے جبکہ ساگ کی قیمت بھی ساتویں آسمان پر ہے ،کشمیر ساگ فی کلو70روپے فروخت کیا جارہا ہے ۔ انڈوں کی ایک ٹرائی200روپے فروخت کی جارہی ہے ۔

ایک اور شہری نے بتایا کہ پھلوں کی قیمتیں بھی بے قابو ہوگئیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا جاسکتا ہے کیلا فی درجن 100سے120روپے فروخت کیا جارہا ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ گذشتہ کئی روز سے قیمتیں کافی بڑھ گئیں جبکہ تازہ سبزیاں ،پھل ،انڈے اور دیگر اشیاءضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی ۔اس دوران کشمیر شاہراہ مسلسل بند رہنے سے کشمیر وادی میں اشیاءضروریہ کی سپلائی متاثر ہونے سے بحرانی صورتِ حال بھی پیدا ہوگئیں ۔کئی تاجروں کا کہنا ہے کہ سپلائی بند ہونے سے کروڑوں ،اربوں روپے خسارے ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔ادھر گوشت اور مرغ کیساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ کی سپلائی بھی متاثر ہوچکی ہے ۔

 

حالیہ دنوں سرکاری نے سبزیوں اور پھلوں سے متعلق نرخ نامہ جاری کیا ،جس کے تحت آلو لال وسفید فی کلو 40روپے ،پیاز ناسک فی کلو40روپے،پیاز پنجابی فی کلو 40روپے ،آلو فی کلو 40روپے،ٹماٹر پنجابی فی کلو 35روپے ،پھول گوبھی فی کلو 40روپے ،بند گوبھی فی کلو 30روپے ،ساگ کاﺅ ڑاری فی کلو 35روپے ،ساگ جی ایم ڈار فی کلو 40روپے ،کڈم ساگ فی کلو 25روپے ،گاجر لال فی کلو 30روپے ،گاجر سیاہ فی کلو40روپے،کدھو فی کلو 30روپے ،کیلا درجہ اول فی درجن 70روپے ،کیلا درجہ دوم فی درجن 50روپے ،سنگترہ درجہ اول فی درجن 90روپے ،سنگترہ دوم فی درجن 70روپے ،انگور کالا فی کلو 180روپے ،انگور سبز فی کلو 100روپے مقرر کی ہے ۔تاہم با زاروں میں کہیں بھی سرکاری نرخ نامے پر عمل در آمد نہیں کیا جارہا ہے ۔دکانداراور چھاپڑی فروش سبزیوں اور پھلوں کیساتھ ساتھ انڈوں اور دیگر شیائے ضروریہ کی قیمتیں من مانی طریقے سے وصول کرتے ہیں ۔عام آد می کا بجٹ تہس نہس ہو رہا ہے۔

آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکر یٹری معراج الدین گنائی نے بتایا کہ شاہراہ مسلسل بند ہونے سے ان کی مویشی گاڑیاں بھی شاہراہ کے مختلف مقامات پر درماندہ ہیں ،جسکی وجہ سے اُنہیں شدید نقصان ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گوشت کی مصنوعی قلت پیدا نہیں کی جارہی ہے بلکہ شاہراہ مسلسل بند ہونے سے سپلائی متاثر ہوچکی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ انتظامیہ نے گوشت کی قیمت480روپے فی کلو مقرر کررکھی ہے لیکن سپلائی فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ اینمل اینڈ ہسبنڈری کا کہنا ہے کہ اُنکے80ہزارہونٹ ہولڈر ہیں ،لیکن کوئی بھی یونٹ بقول اُنکے گوشت کی سپلائی نہیں کررہا ہے ۔معراج الدین نے سوالیہ انداز میں کہا ’کہاں ہے آج وہ80ہزار یونٹ ہولڈر اور کہاں وہ سبسڈی جو یونٹ ہولڈروں کو فراہم کی جاتی ہے ،آج سپلائی کہاں ہے؟۔ان کا کہناتھا ’ انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ ایسے یونٹ ہولڈروں کو سبسڈی بھی دی جاتی ہے ،لیکن آج اُنکی سپلائی ہونی چاہئے جونہیں ہے ‘۔ادھر عام لوگوں کو کہنا ہے کہ مار کیٹ چیکنگ اسکارڈ بھی غائب ہے ۔

یاد رہے کہ سرینگر۔جموں شاہراہ جورام بن کے قریب کیلا موڈکے قریب اتوار کوڈھہ گئی تھی ،کوقابل آمدورفت بنانے کیلئے دس دن کا وقت لگے گا اور اس دوران سڑک رابطے کوبحال رکھنے کیلئے ایک جھولا پل بیکن تعمیر کرے گا۔اس بات کی جانکاری ٹریفک کیلئے جاری ایک ایڈوائزری میں دی گئی ہے۔حکام کے مطابق سڑک کی دیوار تعمیر اور اس کی کنکریٹ سے بھرائی کرنے میں دس دن کا وقت لگنے کا امکان ہے۔

ٹریفک ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے ،’جموں سرینگر شاہراہ رام بن کے قریب کیلا موڑ پر اتوارشام کو سڑک کی دیوار کے ڈھہ جانے کی وجہ سے بند رہے گی۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق سڑک کو قابل آمدورفت بنانے میں تقریباًدس روز لگیں گے۔‘

اس دوران ٹریفک ایڈوائزری میں کہاگیا ہے کہ شہ رگ کے موافق اس سڑک رابطے کو بحال کرنے کیلئے بارڈرروڈس آرگنائزیشن ایک جھولا پل نصب کرے گا۔ٹریفک ایڈوائزری میں کہاگیا ہے کہ جموں ڈوڈہ کشتواڑ،جموں رام بن ،گول سنگلدان،مگھرکوٹ بانہال اور بانہال قاضی گنڈ سڑک رابطے کھلے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھاری برف باری کے بعد پسیاں اور پتھروں کے گرآنے کی وجہ سے ایک ہفتہ تک بند رہنے کے بعد گزشتہ سنیچروار کواس سڑک کویکطرفہ ٹریفک کیلئے کھلاچھوڑ دیاگیاتھا۔

برف جمع ہونے کی وجہ سے کشمیر وادی کو خطہ پیرپنچال سے جوڑنے والی مغل روڈ بھی بند ہے۔اس دوران سڑک کی دیکھ ریکھ میں کوتاہیاں برتنے پرانتظامیہ کو ہداف تنقید بنایا جارہاہے۔سرینگر جموں شاہراہ کے طویل عرصہ تک بند رہنے کی وجہ سے وادی میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی متاثر ہوئی ہے اور بازاروں میں سبزیوں اور دیگر اشیائے خوردنی کے داموں میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں ایندھن اور رسوئی گیس کاوافر ذخیرہ موجود ہے ،جوسرینگر جموں شاہراہ کے بحال ہونے تک کے وقفے کیلئے کافی ہے۔

اس دوران شاہراہ پر درماندہ مسافروں ،ڈرائیوروں اور کنڈیکٹروں کو شدید ترین ذہنی کوفت کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُنہیں کھانے ،پینے اور رہائش کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں ۔ادھر حکام کا کہنا ہے کہ درماندہ افراد تک پہنچ کر کھانے ،پینے کی اشیا ءفراہم کی جارہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.